किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

تعلیم کے شعبہ میں لڑکیوں کی پیش رفت کیوں؟

تحریر:عارف عزیز (بھوپال)

لڑکیوں پر لڑکوں کو فوقیت دینے کا رویہ آج بھی معاشرے میں اپنے قدم جمائے ہوئے ہے، خواہ وہ تعلیمی میدان میں ہو یا گھر کی چہار دیواری۔ اس کے باوجود حالیہ برسوں میں تعلیمی بیداری کے نتیجے میں لڑکیوں نے لڑکوں کو مات دے کر یہ ثابت کر دیا کہ اُن میں صلاحیت و قابلیت کی کمی نہیں۔ سوال یہ ہے کہ لڑکے جو والدین ہی کے نہیں، خاندان بھر کے چہیتے ہوتے ہیں، اُن کا تعلیمی گراف کیوں کم ہورہا ہے؟
آج کل یہ سوال ہر جگہ زیر بحث ہے کہ لڑکے ہر میدان میں لڑکیوں سے پیچھے کیوں رہ جاتے ہیں۔ خصوصاً تعلیم کے میدان میں تو ہر طرف لڑکیوں کی قابلیت کے چرچے ہیں۔ وہ میٹرک کا امتحان ہو یا بارہویں کا، یونیورسٹی کا معاملہ ہو یا آئی اے ایس یا آئی پی ایس جیسے انتہائی مشکل امتحانات! لڑکیوں نے ہر جگہ اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔ سوال یہ ہے کہ لڑکیاں لڑکوں سے اتنی آگے کیوں ہیں؟ کیا وہ الٰہ دین کا چراغ رکھتی ہیں؟ کیا وہ لڑکوں سے زیادہ ذہین ہوتی ہیں۔
دانشوروں کا کہنا ہے کہ ذہانت کسی کی میراث نہیں۔ لڑکیاں اگر زیادہ ذہین ہوتی ہیں تو لڑکے بھی ان سے کچھ کم نہیں۔
مان لیا کہ اگر وہ ذہین بھی ہیں، الٰہ دین کا چراغ بھی تو آخر اُن کی کامیابی کا راز کیا ہے؟ وہ صنف نازک ہو کے میدان کیسے مار لیتی ہے۔ اگرچہ اس کی کئی وجوہات بتائی جاتی ہیں لیکن چند اہم وجوہ یہ ہیں کہ لڑکیاں لڑکوں کی نسبت زیادہ حساس ہوتی ہیں۔ وہ اپنا ہر کام دلچسپی، دل لگی اور دلجمعی کے ساتھ کرتی ہیں۔ ادھر ادھر وقت ضائع کرنے کے بجائے اپنے قیمتی اور انمول وقت کو علم سیکھنے، علم پڑھنے پر صرف کرتی ہیں۔ لڑکیوں کی کامیابی کی ایک اہم وجہ یہ بھی ہے کہ لڑکیوں پر عموماً گھریلو دباؤ زیادہ ہوتا ہے، والدین ان پر سخت نگاہ رکھتے یہں۔ بسا اوقات بغرض اصلاح ڈانٹ ڈپٹ سے بھی کام لیتے ہیں وہ اکثر تنبیہ کے طور پر یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر زیادہ نمبر نہ لئے تو گھر بٹھا دیں گے۔ اس ڈر اور خوف کی وجہ سے بھی لڑکیاں خوب دلجمعی اور دل لگا کر پڑھائی کرتی ہیں۔
مسلسل یکسوئی کے ساتھ کلاس میں بیٹھتی ہیں اگر انہیں کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو بار بار پوچھتی ہیں اور اس میں بہت فائدہ ہے ایک تو معلمہ کو اطمینان رہتا ہے کہ میرے سامنے پتھر کی مورتیاں نہیں بلکہ جیتے جاگتے انسان بیٹھے ہیں۔ دوسرا فائدہ یہ کہ پڑھنے والے کی تسلی اور تشفی ہوجاتی ہیں چنانچہ وہ بلا جھجک اپنے سبق کو یاد کرتیں، تکرار کرتیں اور سناتی ہیں۔ لڑکیاں عموماً اپنا کام یعنی ہوم ورک وغیرہ باقاعدگی سے کرکے لاتی ہیں۔
یہ چند صفات ہیں کہ جن کے ہوتے ہوئے انسان کو بھی ناکامی، نامرادی اور شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ لڑکوں کے پیچھے رہ جانے کی وجہ ان مندرجہ بالا خوبیوں کا نہ ہونا ہے لیکن جب آپ لڑکوں سے پوچھیں کہ آپ لڑکیوں کا مقابلہ کیوں نہیں کرپارہے ہیں؟ تو کوئی مصروفیت کا رونا روئے گا، کوئی وقت کم ملنے کی صدا لگائے گا، لیکن وہ اس بات پر غور نہیں کرتے کہ کیا یہ مصروفیات اس وقت نہیں تھی جب ہر سمت لڑکوں کا بول بالا تھا جبکہ اُس دور میں جدید سہولیات بھی میسر نہیں تھیں۔ چلو مان لیتے ہیں کہ واقعی لڑکوں کی مصروفیات بہت زیادہ ہیں لیکن کیا ایسی ہی مصروفیات لڑکیوں کی نہیں ہیں؟ کیا ان کو پڑھائی کے علاوہ اور کوئی کام نہیں ہوتے۔ جی نہیں! لڑکیوں کی مصروفیات لڑکوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہین۔ فرق صرف اتنا ہے کہ لڑکیاں تعلیم کے اوقات میں تمام بکھیڑے پس پشت ڈال دیتی ہیں جبکہ لڑکے سروں پر سوار رکھتے ہیں۔ لڑکوں کے پیچھے رہ جانے کی وجہ اور ان کی کامیابی میں سب سے بڑی رکاوٹ وہ فضول مشاغل اور منفی سرگرمیاں ہیں کہ جن کی نہ اخلاق اجازت دیتا ہے اور نہ ہی اوصاف۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے