किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

تحریک ِ طالبِ علم : تحریکی شخصیات :٭سلطان قطب الدین ایبک٭سلطان غیاث الدین تغلق٭ سلطان شمس الدین التمش٭ سلطان غیاث الدین بلبن ( قسط : 2)

(طلبہ و طالبات کی ہمت و حوصلہ افزائی ، غوروفکر ، احساس کی بیداری کے لئے قومی و بین الاقوامی شخصیتوں سے متعلق حیرت انگیز معلومات فراہم کی جارہی ہیں)

ترتیب: عبدالحمید خان غضنفرؔ ( ناندیڑ)

٭٭٭٭٭
سلطان قطب الدین ایبک
( جو غلام ( نوکر) سے ترقی کرکے بادشاہ بنے)
سلطان قطب الدین ایبک کو بردہ فروشوں نے جہاں نیشاپور کے قاضی فخر الدین عبدالعزیز کونی کے ہاتھ انھیں بطور غلام کے فروخت کردیا ۔ قاضی فخر الدین نے قطب الدین کی غیر معمولی صلاحیتوں کو دیکھ کر بڑے متاثر ہوئے اور انھوں نے اپنے بیٹوں کے ساتھ ان کی بھی تعلیم و تربیت کا بندوبست کردیا۔ قاضی فخر الدین کے انتقال کے بعد قاضی کے وارثوں نے انھیں بحیثیت غلام کے ایک سوداگر کے ہاتھ فروخت کردیا وہ انھیں غزنی لے آئے۔ غزنی میں سلطان شہاب الدین محمد غوری نے انھیں خریدا۔ محمد غوری نے ان کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے انھیں میرآخور یعنی اپنا میر شکار بنالیا۔ قطب الدین کو سلطان کا خطاب غیاث الدین نے دیا۔ قطب الدین کی تاجپوشی کی رسم ۱۷؍ مارچ ۱۲۰۶ء کو ہوئی۔ انھوں نے صرف چار سال تک حکومت کی۔ ان کا انتقال ۴؍نومبر ۱۲۱۰ء کو لاہور میں ہوا۔
( شخصیات (کوئز) مکتبہ الحسنات، دہلی): ص: ۴۸ سے ۵۱)
٭٭٭٭٭
سلطان غیاث الدین تغلق
( جو غلام ( نوکر) سے ترقی کرکے بادشاہ بنے)
غیاث الدین تغلق کے والد غیاث الدین بلبن کے غلام تھے۔ تغلق گھرانے کے معاشی حالت بڑے خراب تھے۔ غیاث الدین تغلق نے جب ہوش سنبھالا تو گھوڑے کی دیکھ بھال کیا کرتے تھے۔ سلطان علاؤالدین خلجی کے بھائی جو کہ اُس وقت سندھ کے گورنر تھے۔ غیاث الدین تغلق کو اپنے پیادوں میں شامل کرلیا اور وہ اپنی ذاتی صلاحیتوں کی بنا پر تھوڑی مدت میں ہی وہ وزرات کا عہدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ انھوں نے خسرو خاں پر حملہ کرکے اس کی حکومت کا تختہ اُلٹ کر رکھ دیا۔ اس طرح اقتدارِ اعلیٰ ( حکومت) ان کے قبضہ میں آگئی اور وہ پاک و ہند کے سلطان بن گئے۔ ان کا انتقال فروری ۱۳۲۵ء کو ہوا تھا۔
( شخصیات (کوئز) مکتبہ الحسنات، دہلی): ص: ۸۳)
٭٭٭٭٭
سلطان شمس الدین التمش
( جو غلام ( نوکر) سے ترقی کرکے بادشاہ بنے)
سلطان شمس الدین التمش کو ان کے بھائیوں نے جو کہ ان کی ذہانت اور خوبصورتی سے حسد کرتے تھے، انھیں ایک سوداگر کے ہاتھ فروخت کرکے انھیں غلامی کے گھڑے میں ڈال دیا تھا۔ وہ غلام سے ترقی کرکے فوجوں کے سپہ سالار بن گئے۔ اس کے بعد انھیں بدایوں اور گوالیار کے گورنر یکے بعد دیگرے مقرر کیا گیا، کھوکھروں کے خلاف میدان جنگ میں شجاعت اور فوجی قابلیت کے جوہر دکھانے پر محمد غوری نے انھیں آزاد کردیا۔ انھوں نے آرام شاہ کو تخت سے اُتار دیا اور حکومت پر قبضہ کرلیا۔ وہ ۱۲۱۱ء میں حکمراں بنے۔ انھوں نے ۲۵؍ سالوں تک کامیاب حکومت کی۔ ۲۶؍ اپریل ۱۲۳۶ء میں ان کا انتقال ہوگیا۔
( شخصیات (کوئز) مکتبہ الحسنات، دہلی): ص: ۵۲ سے ۵۷)
٭٭٭٭٭
سلطان غیاث الدین بلبن
( جو غلام ( نوکر) سے ترقی کرکے بادشاہ بنے)
بلبن کو منگویوں نے گرفتار کرکے اپنا غلام بنالیا تھا۔ منگویوں سے ایک شخص جمال الدین نے انھیں خرید لیا تھا جو کہ بصرہ میں رہتا تھا۔ ۱۲۳۲ء میں بلبن اور دوسرے غلاموں کو دہلی میں سلطان شمس الدین التمش کے حضور پیش کیا گیا لیکن بادشاہ نے بلبن کو اس لیے خریدنے سے انکار کردیا تھا۔ اسے بلبن کی بدصورتی پسند نہ آئی تھی۔ بلبن نے التجا کی کہ ’’ مجھے آپ خدا کے نام پر خرید لیں۔‘‘ بادشاہ کو ان کی یہ بات پسند آئی اور اس نے انھیں خرید لیا۔ ابتداء میں بلبن کو بہشتی اور خاصہ دار کے کام پر مقرر کیا گیا تھا لیکن وہ ترقی کرکے جلد ہی بادشاہ کے محافظ میں شامل ہوگئے۔ بلبن کی شادی سلطان التمش کی بیٹی سے ہوئی۔ نائب الملک کی حیثیت سے بلبن نے بیس (۲۰) سال تک بڑی ہوش مندی سے کام کیا۔ ۱۲۶۶ء میں ناصر الدین محمود کے انتقال کے بعد غیاث الدین بلبن تخت نشین ہوئے۔ بلبن نے تقریباً بیس (۲۰) سال تک حکومت کی اور ۱۲۸۹ء میں ان کا انتقال ہوگیا۔
( شخصیات (کوئز) مکتبہ الحسنات، دہلی): ص: ۶۶سے ۷۲)
٭٭٭٭٭

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے