किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

تحریک طالب علم :مجھے میری ماں پر فخر ہے

(چینی کہانی سے ماخوذ): یہ کہانی مراٹھی کی چوتھی جماعت (پُرانا کورس) سے لی گئی ہے۔ جس کا اُردو میں ترجمہ کیا گیا ہے۔

ترجمہ نگار: عبدالحمید خان غضنفرؔ، ناندیڑ 

اب اگر مجھ سے کوئی میری سہیلی پوچھے کہ ’’تمہاری ماں کیا کام کرتی ہے ؟ ‘‘ تو میں اُسے بڑے فخر سے کہوں گی کہ وہ ایک راستہ صاف کرنے والی جھاڑو والی ہے، صفائی مزدور ہے ، لیکن کچھ عرصہ پہلے میری ماں کی نوکری کے تعلق سے کسی نے پوچھا تو مجھے بالکل پسند نہ تھا، پچھلے سال یانگ زی اور میں اسکول جانے کے لیے نکلے، ہم گپ شپ کرتے چل رہے تھے، اچانک اُس نے مجھ سے کہا ’’تمہاری ماں کدھر نوکری کرتی ہے ؟ ‘‘ یہ سوال سے ایک دم میں محتاط ہوگئی اور سوال کا جواب دینے سے پہلے ہی میں نے اس سے پوچھ لیا کہ ’’تمہاری ماں کیا کرتی ہے ؟‘‘ اس نے فخریہ انداز میں فوراً جواب دیا ’’وہ انجینئر ہے ‘‘ اور تمہاری ؟ میں تھوڑی دیر کے لیے اُلجھن میں پڑ گئی اورآہستہ آواز میں منہ کا منہ میں بولی ’’جانے دے نا ‘‘۔
اُس دن سے میرا دھیان کدھر بھی نہیں لگ رہا تھا ، کھیل کے گھنٹے میں بھی کلاس میں ہی بیٹھی رہی۔ اسکول چھوٹنے کے بعد گھر آئی۔ مجھے بہت اُداس محسوس ہورہا تھا۔ میں ماں کی طرف دیکھنے لگی۔ وہ ویسی بہت بُلند نہیں لیکن اُس کی آنکھیں چمک دار ہیں ، اُس کا چہرہ ذرا سا بے رحم محسوس ہوتا ہے ، اُس کی آنکھوں کے کناروں کے قریب تھوڑی تھوڑی سی جُھریاں بھی نمایاں نظر آرہی تھیں۔
میں اُس کی طرف یکساں دیکھ رہی ہوں یہ ماںکے ذہن میں آیا اور اُس نے مجھے بڑے پیار سے کہا ’’اتنا کیا سوچ رہی ہو میری بچی؟ ‘‘ میں نے ناراضگی کے ساتھ ماں سے کہا ’’ماں تو جھاڑو والی کیسا ہوئی ؟ میری سہیلیاں مجھے تیری نوکری کے بارے میں پوچھتی ہیں ، اُنھیں جواب دینے کی مجھ میں ہمت نہیں ہے ‘‘ ماں ایک دم حیران ہوگئی۔ اُس کی آنکھیں کُھلی کی کُھلی رہ گئی ، اپنی بھنویں کو تھوڑا نیچے اوپر کیا ، اُس نے میری طرف تِرچھی نگاہ سے دیکھا اور کہا ’’ تیرے خیالات اس قسم کے ہوں گے ایسا میں نے کبھی نہیں سوچا تھا ! تجھے تیری ماں پر شرم آتی ہے ؟ ‘‘ نہیں ماں ، ایسا نہیں ہے ، مجھے تجھ پر شرم نہیں آتی لیکن تو جو نوکری کرتی ہے وہ معاشرے میں کوئی عزت کی نوکری نہیں سمجھی جاتی ۔ ‘‘ ’’نوکری ! یہ صرف نوکری نہیں ، یہ ایک خدمت ہے یہ صفائی کا کام اگر ہم نہ کریں تو اپنے یہ شہر کی کیا حالت ہوگی ، اس کا ذرا تصور ہی تو کرو؟ ہم نے اگر صفائی نہیں کی تو تُو اور تیری سہیلیاں کچرے کے ڈھیر پر رہنے لگو گے۔ ہم صفائی کے کام کرکے خود گندے ہوتے ہیں لیکن سارا ماحول صاف کرتے ہیں ہم گندے ہوتے ہیں ، اس لیے ہزاروں لوگ صاف جگہوں پر رہتے ہیں ۔ ‘‘ ماں کے بولنے میں غصہ تھا ، دُکھ تھا ، بے چینی تھی اور خود اعتمادی و فخر بھی تھا۔
دوسرے دن میں ہمیشہ کی طرح ریلوے اسٹیشن پر پہنچی ، اُدھر صفائی کے کام پر ماں کا تقرر ہوا تھا ، دو (۲) جھاڑو والوں کے آپس میں بولنے کی آوازیں میرے کانوں میں پڑی ’’ وہ گئو بائی بڑی مستعد رہی ہے اُس کا تقرر اِدھر ہوئے جب سے یہ حلقہ صاف سُتھرا رہے گا ہی ! ‘‘ وہ دو (۲) جھاڑو والے میری ماں کی تعریف کررہے تھے۔
میں نے اِدھر اُدھر دیکھا ، تھوڑے ہی فاصلے پر ماں سیڑھیاں جھاڑتی ہوئی مجھے دِکھائی دی۔ ایک بڑی لمبی جھاڑولے کر ماں بڑی فکرکے ساتھ جھاڑرہی تھی۔ میں ماں کو آواز دینے ہی والی تھی کہ اتنے میں ایک واقعہ پیش آیا ۔ ماں بڑے دھیان سے جھاڑ رہی تھی کہ اُسی وقت رُعب دار پوشاک والا ایک جوان آدمی ماں کے پاس سے گزر رہا تھا ، اُس جوان کے پینٹ پر دُھول اُڑی ، ماں نے ایک دم جھجک کر اوپر دیکھا اور وہ فوراً بولی ’’مجھے معاف کیجئے ‘‘۔ لیکن وہ جوان ایک پائوں آگے بڑھایا اور اپنی کمر پر ہاتھ رکھ کر غصے سے ماں کو کہنے لگا، یہ تمہیں ہی صاف کرنا پڑے گا ۔ ‘‘
ذرا نہ گھبراتے ہوئے پل بھر کی بھی دیر نہ کرتے ہوئے ماں نے خاموشی کے ساتھ اُس جوان کی پینٹ کی دُھول بڑی فکر کے ساتھ صاف کی تو وہ جوان بہت شرمندہ ہوا ، اُس کے چہرے سے صاف ظاہر ہورہا تھا اُس نے اپنا پائوں پیچھے لیا وہ بڑی شرم کے ساتھ کہنے لگا ’’ رہنے دو ، رہنے دو ‘‘ اور اپنے کئے ہوئے کام پر وہ شرمندہ ہوا اور وہاں سے چلا گیا۔
اُس جوان کے چہرے کی وہ کیفیت اور ماں کا اُس کے ساتھ چُپ چاپ و مثالی مثبت برتائو میں نے دیکھا اور میرا سینہ فخر سے بھر آیا ، ماں کی بلندی و عظمت مجھے سمجھ میں آگئی، اس واقعہ نے مجھے میری ماں کی سچی پہچان کرائی۔
ان جھاڑو والوں نے میری ماں کی عظمت پہچان لی تھی ، انھیں میری ماں کے کام پر کتنا بھروسہ و یقین تھا ، میری ماں اپنے دو نازک ہاتھوں سے اپنا شہر صاف ستھرا رکھنے میں مدد کرتی ہے ، ایسی خوبی رکھنے والی ماں پر میں فخر محسوس کیوں نہ کروں؟
اُس دن کے بعد مجھ سے کوئی پوچھتا ’’تمہاری ماں کونسی نوکری کرتی ہے ؟‘‘ تو میں بڑے فخر سے انھیں کہتی ’’میری ماں صفائی مزدور ہے راستہ صاف کرنے والی ایک مثالی جھاڑو والی ہے !‘‘
٭٭٭٭٭٭٭٭

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے