किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

تحریک طالب علم: دَمدار لطائف ( قسط: پہلی)

( طلبہ و طالبات کو لطف اندوز و تفریح فراہم کرنے کی غرض سے مندرجہ ذیل ’’ دَمدار لطائف‘‘ پیش کیے جارہے ہیں)

ترتیب: عبدالحمید خان غضنفرؔ، ناندیڑ

٭ ایک بار ایک صاحب ہوٹل میں دودھ پینے گئے، ہوٹل والا بولا ’’ بھائی صاحب میں دودھ میں چینی ملانا بھول گیا۔‘‘
وہ صاحب بولے ’’ لاؤ چینی اوپر سے کھا لیتا ہوں‘‘ وہ آدمی چینی کھا کر زمین پر اُلٹنے پلٹنے لگا۔
ہوٹل والے نے ڈر سے پورا دودھ پھینک دیا کہ کہیں دودھ میں کوئی خرابی نہ ہو، اگر یہ صاحب مر گئے تو پولیس والے مجھے پکڑ کے لے جائیں گے، کچھ دیر کے بعد ان صاحب نے اُلٹنا پلٹنا بند کردیا اور اُٹھ کر بیٹھ گئے۔
ہوٹل والا بولا ’’ بھائی صاحب، آپ کیوں اُلٹ پلٹ رہے تھے۔‘‘
وہ آدمی بولا ’’ میں تو دودھ میں چینی ملا رہا تھا۔‘‘
٭٭٭٭٭٭
٭ ایک صاحب کے ہاں ایک مہمان آکر ٹھہرا ،کافی رات تک دونوں میں باتیں رہیں، بالآخر اس مہمان نے صاحب خانہ سے پوچھا ’’ ذرا بتانا وقت کیا ہوگا۔‘‘ صاحب خانہ نے کہا کہ گھڑی نہیں ہے، پھر بولا خیر کوئی بات نہیں۔ پھر اُس نے گوشے سے وائلن اُٹھایا اور کمرے کی کھڑکی کھول کر اُسے بجانے لگا۔ مہمان نے دریافت کیا یہ کیا کررہے ہو، صاحب خانہ نے کہا ’’ ابھی معلوم ہوجائے گا۔‘‘
ذرا ہی دیر بعد سامنے والے فلیٹ کی کھڑکی کھلی اور کسی نے چیخ کر کہا ’’ شرم نہیں آتی تمھیں، رات کے دو بجے وائلن بجا رہے ہو؟‘‘
٭٭٭٭٭٭
٭ ڈاکٹر نے مریض کے چیک اپ کے بعد کہا تمہاری حالت تو پہلے سے زیادہ بگڑ گئی ہے، لگتا ہے تم نے میری بات نہیں مانی، میں نے تم سے کہا تھا کہ دن میں دس سے زیادہ سگریٹ نہیں پینا۔
مریض نے آہ بھر کر کہا ’’ میں تو دس سگریٹ بھی مشکل سے پیتا ہوں، آپ کے کہنے سے پہلے تو میں سگریٹ کو ہاتھ بھی نہیں لگاتا تھا۔
٭٭٭٭٭٭
٭ ایک شخص بِلّی کو نہلارہا تھا، ایک آدمی کا اُدھر سے گزر ہوا ’’ ارے بھائی بِلّی کو کیوں نہلا رہے ہو۔‘‘ پھر وہ چلا گیا۔ تھوڑی دیر کے بعد اسی آدمی کا اُدھر سے گزر ہوا تو دیکھا کہ بِلّی مر گئی وہ آدمی اس شخص سے ( جو بِلّی کو نہلا رہا تھا) کہنے لگا، ’’ میں نے تم سے کہا تھا کہ بِلّی کو مت نہلاؤ مر جائے گی۔‘‘
وہ شخص کہنے لگا ’’ وہ بِلّی نہلانے سے نہیں مری بلکہ نچوڑنے سے مری ہے۔‘‘
٭٭٭٭٭٭
٭ ایک پروفیسر صاحب ریل میں سفر کررہے تھے، ٹکٹ چیکر نے جو انھیں اچھی طرح جانتا تھا ان سے ٹکٹ دکھانے کو کہا۔ پروفیسر صاحب جیبوں میں ٹکٹ ڈھونڈنے لگے لیکن ٹکٹ نہیں ملا۔ ٹکٹ چیکر نے کہا ’’ رہنے دیجیے پروفیسر صاحب کوئی بات نہیں۔‘‘
’’بات کیسے نہیں ‘‘ پروفیسر صاحب نے جواب دیا ’’ مجھے ٹکٹ پر یہ بھی تو دیکھنا ہے کہ میں جا کہاں رہا ہوں۔‘‘
٭٭٭٭٭٭
٭ ایک خاتون ( ڈاکٹر سے) ’’ میرے بچّے کے دانت نکلنے والے ہیں، میں کیسے معلوم کرسکتی ہوں کہ دانت نکلنا شروع ہوگئے؟‘‘
ڈاکٹر ’’ منہ میں انگلی ڈال کر دیکھنے سے معلوم ہوجائے گا۔‘‘
خاتون ’’ لیکن انگلی میں تو جراثیم ہوسکتے ہیں؟‘‘
ڈاکٹر ’’ پہلے انگلی کو کھولتے ہوئے پانی میں اُبال لیجیے۔‘‘
٭٭٭٭٭٭

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

ar Arabic en English hi Hindi mr Marathi ur Urdu