किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

تحریکِ طالب علم :مصالحوں کی گفتگو(ڈرامہ)

(یہ ڈرامہ نہ صرف طلبہ و طالبات میں معلومات فراہم کرنے کے لیے لکھا گیا ہے بلکہ اُن میں خود کے تعلق سے غورو فکر اور سنجیدگی پیدا کرنے کے لیے بھی لکھا گیا ہے۔)

ڈرامہ نگار: عبدالحمید خان غضنفرؔ ، ناندیڑ 

(پردہ اُٹھتا ہے)
منظر (مصالحے کے دُکان والے نے جیسے ہی دُکان بند کی اور اپنے گھر کی راہ لی۔ مصالحے کی دُکان میں مصالحوں کا شور و غل عروج پر پہنچ گیا ۔ کوئی کسی کی بات نہ سُن رہا تھا نہ سمجھ رہا تھا۔ لال مرچ ایک کونے میں اکیلے بیٹھ کر یہ سب تماشہ دیکھ رہی تھی۔ اس منظر کو دیکھ کر وہ غُصے سے اور بھی لال ہورہی تھی اتنے میں اچانک ہلدی کی نظر لال مرچ پر پڑ جاتی ہے اور وہ لال مرچ کے پاس جاکر اُس کے غُصّے کی وجہ جاننا چاہتی ہے۔)
ہلدی: کیا بات ہے، لال مرچ بہن آج تم بہت پریشان دکھائی دے رہی ہو۔
لال مرچ: سب سے پہلے ان سب کو خاموش کرو ، میرا سر بہت دُکھ رہا ہے۔
ہلدی: (زور دار آواز سے ) بھائیوں اور بہنوں ذرا خاموش ہوجائیں، لال مرچ بہن کا سر بہت دُکھ رہا ہے۔(سب مصالحے ایک دم خاموش ہوجاتے ہیں ۔ اور کُچھ لمحے کے لئے خاموشی چھا جاتی ہے۔)، کیا بات ہے لال مرچ بہن آج تم بہت غصہ میں نظر آرہی ہو۔
لال مرچ: میرے غصے کی وجہ ان سب مصالحوں کا یہ بے مطلب شورو غل تھا۔
نمک: اس سے پہلے تم بھی اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھی، لیکن آج یہ اچانک تبدیلی کی وجہ کیا ہے؟
لال مرچ: لیکن مجھے آج اپنی غلطیوں پر پچھتاوا ہورہا ہے!
لونگ: مطلب! تم کہنا کیا چاہتی ہو، ذرا صاف صاف کہو؟
لال مرچ: دراصل میں یہ کہنا چاہتی ہوں کہ اتنے لمبے عرصے سے ہم سب ایک ساتھ رہ رہے ہیں، ہم تم صرف ایک دوسرے کے نام سے ہی واقف ہیں۔ہم سب میں یہ بہت سی خوبیاں و خامیاں یا یوں کہئے کہ ہمارے استعمالات سے انسان کو بہت سے فائدے اور نقصانات ہیں۔ ہم میں سے ہر کوئی خود اپنے ہی خوبیاں اور خامیاں (فائدے اور نقصانات) تک ہی محدود معلومات رکھتا ہے، کسی نے بھی کبھی ایک دوسرے میں موجود خوبیوں اور خامیوں (فائدے اور نقصانات ) کو جاننے کی کوشش نہیں کی۔ میں چاہتی ہوں کہ آج ہم سب ایک دوسرے کی خوبیوں و خامیوں (فائدے و نقصانات ) کو جاننے کی کوشش کریں ، تاکہ ہم ایک دوسرے سے اچھی طرح واقف ہوجائیں۔
ہلدی: (لال مرچ کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ) یہ تو بڑی اچھی و خوشی کی بات ہے، کیا آپ سب لوگ بھی ایسا چاہتے ہیں؟
سب مصالحے: (ایک زبان ہوکر) ہم سب تیار ہیں۔
ہلدی: لال مرچ بہن سب سے پہلے تم ہی اپنے متعلق کُچھ ہمیں بتائیں؟پھر باری باری سب مصالحے اپنے متعلق سب کو معلومات فراہم کریں۔
لال مرچ: میری کچّی شکل ہری مرچ کہلاتی ہے۔ میں سوکھ جانے کے بعد لال مرچ ہوجاتی ہوں، لیکن میں آپ کے سامنے پائوڈر کی شکل میں موجود ہوں، میرا مزاج گرم خشک ہے ، کم مقدار میں استعمال ہوتی ہوں۔ دافع قبض ہوں، بلغمی رطوبت کی دافع ہوں، لعاب دہن کے اخراج کو بڑھاکر غذا کے نشاستہ دار اجزاء کے ہضم میں مدد دیتی ہوں، آنتوں کی محرک و ہاضمہ کے لیے مقوی ہوں، السر ، پیشاب میں جلن ، پیچش، آنکھوں کی جلن و بیماری ، سینہ کے چھالے، بواسیر وغیرہ میں مبتلا اشخاص میرے استعمال سے پرہیز کریں۔مجھے استعمال کرنے سے السر کے مریض کا زخم ہرا ہوجاتا ہے۔ خارِش ، آنکھوں کے مریض کے آنکھوں میں خارش و پلکیں قدرے بھاری ہوجاتے ہیں، اس کے علاوہ میرا زیادہ استعمال کرنے سے خون کو جلاتی و ہاضمے کو خراب کرتی ہوں۔ گرم مزاج والوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ یورپ میں کسی بھی جگہ مجھے نہیں کھایا جاتا۔
سیاہ مرچ: میں مزاج کے لحاظ سے گرم و خشک ہوں، ریاح کو تحلیل کرتی اور بلغم کو چھانٹتی ہوں، اعضائے رئیسہ جگر اور دماغ کو تقویت دیتی ، دمہ ، کھانسی ، زکام اور بد ہضمی میں نہایت مُفید ہوں، بھوک بڑھتی اور معدہ مضبوط کرتی ہوں۔ کھٹّے ڈکار، پیٹ کا بھاری پن کو دور کرتی ہوں، بطورِ دوا میرا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔
لونگ: میرا مزاج گرم و خشک ہے، تیز خوشبو کے لیے مشہور ، نزلے کو روکتی، کھانا ہضم کرتی اور بھوک بڑھاتی ہوں، پیاس ، بلغم ، متلی ، قے ، ہچکی کو روکتی ہوں، دماغ کو طاقت دیتی و کھانسی اور دمہ میں مفید ہوں۔
چھوٹی الائچی: میں مُنہ کی بد بو دور کرتی ہوں، ریاح کو تحلیل کرتی ، سینہ کی جلن کو دور کرتی اور خشک بھی کرتی ہوں، دل ، معدہ کو قوت بخشتی ، متلی اور قے میں مفید ، گُردے اور مثانے کے لیے مفید ہوں۔ مجھ سے سردرد میں فائدہ پہنچتا ہے، ڈکاریں لاتی ہوں، بطور ادویات زیادہ استعمال ہوتی ہوں، بعض حکماء نے مجھے بڑی بہن (بڑی الائچی ) سے زیادہ فائدے مندو ذی الاثر کہا ہے۔
بڑی الائچی: میں گرمی پیدا کرتی ہوں اور تحلیل بھی کرتی ہوں، کھانا ہضم کرنے کے لیے مددگار ، ڈکاریں لاتی و معدہ کو کھولتی ہوں۔ متلی اور قے میں فائدہ مند ، معدہ کے افعال میں زیادہ فائدہ مند و مفید ، میرا تیل بھی نکلتا ہے، جِسے الائچی کا تیل بھی کہتے ہیں۔ میں گرم خشک وقدرے قابض ہوں۔
دارچینی : میرا مزاج گرم و خشک ہے۔ مخصوص خوشبو کے لیے مشہور ریاح تحلیل کرتی ہوں، بھوک بڑھاتی و معدے اور جگر کو طاقت دیتی ہوں۔
سونٹھ: میرا مزاج گرم و خشک ہے، معدے، جگر اور دماغ کو طاقت دیتی ہوں۔ بلغم کو چھانٹتی ہوں، کھانسی ، زکام ، بلغم ، انتڑیوں کی کمزوری ، بادی ، دردِ شکم ، پیچش وغیرہ کو دور کرتی ہوں، باوجود اس کے قدرے قابض ہوں۔
زعفران: میرا مزاج گرم و خشک ہے، میں رنگ اور خوشبو کے لیے مشہور ہوں۔ نیا خون پیدا کرنا ، دل و دماغ اور معدہ ، مثانے گردے کو طاقت پہنچانا میرا کام ہے، لیکن میں قدرے قابض ہوں۔
دھنیا: میرا مزاج سرد خشک ہے۔ پیاز کے کھانے کے بعد پیاز کی بو منہ سے دور کرنے کے لیے میرے چند دانے چبانے سے یہ شکایت دور ہوجاتی ہے۔ دل و دماغ کو طاقت دینا میرا کام ہے ، ہاضمہ کو قوی کرتا ہوں، میرا زیادہ استعمال کرنے سے خشکی بڑھتی ہے اور قابض ہوتا ہے۔
کھوپرا(ناریل): میں کچّی حالت میں ناریل اور سوکھی ہوئی حالت میں کھوپرا کہلاتا ہوں۔ ویسے تو مجھے چربی دار اشیاء مانا جاتا ہے، لیکن اس میں گیس کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے دل کی صحت کے لیے اچھا نہیں ہوں ۔ میرا پانی گیس سے بھر پور ہے اور پوٹاشیم بھی مجھ میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ میرے اندر جو گیس پیدا کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے وہ دل کے لیے خطرناک ہے ۔ اس لیے جس علاقے میں میرا تیل کھانے کے لیے استعمال ہوتا ، اس کا کم سے کم استعمال کرنا چاہیئے۔
مونگ پھلی: عام طور پر میرا شمار خشک میوؤں میں کیا جاتا ہے۔ لیکن در حقیقت میں ایک سبزی ہوں، بطورِ مصالحوں میں میرے شمار سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔ میرے اندر وٹامن Aاور وٹامن Bہے۔ مجھے امریکہ میں بے پناہ مقبولیت حاصل ہے۔ آج میری کھیتی ساری دُنیا میں سب سے زیادہ ہندوستان میں کی جاتی ہے، لیکن میرا استعمال سب سے زیادہ امریکہ میں کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں لوگ میرا مکھن اور پنیر بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔ میری عام طور پر دو اقسام ہیں (بڑے دانوں والی اور چھوٹے دانوں والی ) ، پنچاب کے بالائی علاقوں میں میری کاشت خاصی کامیاب ہے۔ میں گوشت اور بادام کا بہترین نعم البدل ہوں۔ مجھ میں بہت سے گوشتوں، خالص دودھ اور پنیر کے مقابلے میں زیادہ پروٹین پائی جاتی ہے۔ میرا تیل پروٹین کا خزانہ ہے، میرے تیل میں پکائے گئے کھانے لذیذ اور بے مثال ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ مجھ میں بھر پور توانائی کے اجزاء بھرے ہوئے ہیں۔ سو گرام میری کچّی شکل میں ایک لیٹر دودھ کے برابر پروٹین ہوتا ہے۔ مجھ میں پروٹین کی مقدار ۲۵سے ۲۹؍فیصد پائی جاتی ہے، جبکہ انڈے، گوشت ، مچھلی میں پروٹین کی مقدار اتنی نہیں ہوتی، دو سو پچاس (۲۵۰) گرام کے میرے مکھن سے تین سو گرام پنیر دو لیٹر دودھ یا پندرہ انڈوں کے برابر توانائی حاصل ہوتی ہے۔ جس افراد کو خون کی کمی ہوتی ہے ، ڈاکٹر اُس فرد یا مریض کو میرے ساتھ گُڑ کا استعمال ملا کر کرنے کو کہتے ہیں۔ اس کے علاوہ میرے استعمال سے کچھ نقصانات بھی ہیں ، جیسے میرے کھانے سے کھانسی ہوتی ہے، لیکن اگر مجھے کھانے کے فوراً بعد پانی نہ پیا جائے تو کھانسی سے بچا جاسکتا ہے۔ صفراوی مزاج کے افراد میرے استعمال سے پرہیز کریں تو بہتر ہے۔ مجھے بُھنی ہوئی حالت میں استعمال کرنے سے کافی حد تک کھانسی سے بچا جاسکتا ہے، لیکن میں بُھنی ہوئی حالت میں قابض پیدا کرنے والی اور کف کو بڑھانے والی ہوتی ہوں۔
سونف: میں خاص و عام افراد کے لیے کسی تعارف کی محتاج نہیں ہوں۔ عموماً لوگ میرا ستعمال متلی، منہ کا مزہ بدلنے اور چائے کے بعد سُپاری کے مقابلے میں مجھے ترجیح دیتے ہیں۔ جب لوگ تمباکو و پان کے طلب گار نہیں ہوتے وہ لوگ کم سے کم میری مانگ ضرور کرتے ہیں۔ میرا مزاج گرم و خشک ہے۔ بلغم چھانٹتی ہوں، پُرانے بخار میں مفید ، بادی کو مٹاتی ، پیٹ کا درد دُور کرتی ، سینے ، جگر ، تلّی ، گردے اور مثانے کے رکاؤ کو کھولتی اور ریاح (معدے کی ہوا) کو خارج کرتی ہوں، پیشاب کھول کر لاتی ہوں، میرا زیادہ استعمال کرنے سے کُھجلی (خارش ) پیدا ہوتی ہے۔
ہلدی: اس ناچیز کو ہلدی کہتے ہیں ، اس وقت آپ کے سامنے پائوڈر کی شکل میں موجود ہوں۔ میں نہ صرف کھانوں اور سالنوں کو خوش نما بناتی ہوں، بلکہ بطورِ دوا کا بھی کام کرتی ہوں۔ کچّی حالت میں میں ادرک سے ملتی جلتی ہوں، لیکن رنگ میں نہیں ، کیونکہ میرا رنگ کچی حالت میں زرد ہوتا ہے اور خشک ہونے پر بھورا زرد یا پیلا ہوجاتا ہے۔ مزاج کے لحاظ سے خشک و گرم ہوں۔ میں خون کی صفائی، زخم، درد ، کھانسی ، دمّہ ، جلد اور آنکھوں کے لیے مفید ہوں۔ مثلاً مجھے گِھس کے پانی کے ساتھ جسم پر ہلکا لیپ لگانے سے جِلد نرم و ملائم ہوتی ہے۔ زخموں پر میرا استعمال کرنے سے مواد (پیپ ) نہیں ہوتا۔ بعض مفاد پرست افراد زیادہ سے زیادہ نفع حاصل کرنے کے چکّر میں مجھ میں ملاوٹ کرتے ہیں، جیسے لکڑی کا بھوسہ وغیرہ اور مجھے پُر کشش اور توجہ کا مرکز بنانے کے لیے پیلے رنگ کا بھی استعمال کرتے ہیں۔ یہ اُن لوگوں کے لیے بھی نقصاندہ ہے اور استعمال کرنے والوں کے لیے بھی نقصاندہ ہے۔
نمک: سالنوں اور کھانوں میں میرا استعمال بہت ضروری ہے، بعض افراد بیماری کی وجہ سے میرا استعمال نہیں کرپاتے ، تو وہ خود کو سزا دینے کے برابر سمجھتے ہیں۔ ہائی بلڈپریشر والے مریضوں کا تو میں سب سے بڑا دُشمن ہوں، کھانے میں میرا تھوڑا استعمال ہی مناسب ہے۔ کھانے میں سب مجھے بالکل نکال دینا تو ممکن نہیں ، پھر بھی اس کی تھوڑی مقدار لینا نمکین چیزوں کے لیے ضروری ہے۔ جب بھی میرا استعمال کریں تو آیوڈائیڈ نمک کا ہی استعمال کریں۔ انسانی جسم سے جو پسینہ ہوتا ہے اُس میں میری مقدار ہوتی ہے، جو انسانی جسم کے لیے ضروری ہے۔ اس کی بھر پائی کے لیے میری غذا میں مناسب شمولیت ضروری ہے۔

منظر (نمک کا نمبر آخری تھا ، اس لیے نمک کا نمبر ختم ہونے کے بعد سب نے تالیاں بجا کر ایک دوسرے کی حوصلہ افزائی کی اور اطمینان کی سانس لی اور ساتھ ساتھ خوشی کا بھی اظہار کیا اور سب نے یہ کہا کہ کاش ہماری بات کسی نہ کسی ذرائع سے انسانوں تک ضرور پہنچ جائے۔)
٭٭٭پردہ گِرتا ہے٭٭٭

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے