किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

تحریکِ طالبِ علم : پسندیدہ اشعار

(طلبہ و طالبات کی حوصلہ افزائی ، غوروفکر ، احساس وذمہ داری ، حقوق و فرائض کی بیداری کیلئے مندرجہ ذیل پسندیدہ اشعار پیش کیے جارہے ہیں۔)

ترتیب: عبدالحمید خان غضنفرؔ ، ناندیڑ

مسئلے زندہ قوموں کی پہچان ہیں
مُردہ قوموں کے کوئی مسائل نہیں
٭٭٭
قوم کو جس سے شفا ہو وہ دوا کونسی ہے
یہ چمن جس سے ہرا ہو وہ صبا کونسی ہے
٭٭٭
وہ قوم جس میں عزم جواں دیکھتا ہوں
اُس قوم کو کہاں سے کہا ں دیکھتا ہوں
٭٭٭
ملک کے فکر و خیالات بدل سکتے ہیں
تم بدل جائو تو حالات بدل سکتے ہیں
٭٭٭
یہ برقِ و باد کی یورش یہ سرپھرا طوفاں
یہی تو وقت ہے شاہین اُڑان بھرنے کا
٭٭٭
چلچلاتی دھوپ میں زخمی پرندے کا سفر
حوصلہ پرواز کا جانے کہاں لے جائے گا
٭٭٭
میں کبھی چاند ستاروں کا نہ محتاج رہا
اپنی محنت کے سدا میں نے اُجالے دیکھے
تبصرہ اُس نے لکیروں کا وہیں چھوڑ دیا
جب نجومی نے میرے ہاتھ چھالے دیکھے
٭٭٭
ٹھہرے پانی کو حرکت پر جو آمادہ کرتا ہو
جھیل کے سیٖنے پر وہ ننھّا کنکر اچھا لگتا ہے
٭٭٭
دانے پانی کی جہاں جن کو فراوانی ہو
وہ پرندے کبھی پرواز نہیں کرسکتے
٭٭٭
سوجانے سے سوجائے گی قسمت
جاگ کے قسمت کو جگانا ہوگا
٭٭٭
آرزو کافی نہیں منزل کو پانے کے لیے
جستجو بھی چاہیئے طوفاں پہ چھانے کے لئے
٭٭٭
ہم کو فرصت کے کئی سال ملے ہیں لیکن
خود سے ملنے کا کبھی ذہن میں آیا ہی نہیں
٭٭٭
تم میں ہمت ہے تو دریاؤں پہ قبضہ کرلو
بھیک مانگوں گے تو قطرہ نہیں ملنے والا
٭٭٭
ہوسکے تو جائزہ اک بار لے تدبیر کا
رونے والے اس طرح ماتم نہ کر تقدیر کا
٭٭٭
راستوں کا علم تھا ہم کو نہ سمتوں کی خبر
شہرِ نا معلوم کی چاہت مگر کرتے رہے
٭٭٭
یوں تو جیٖنے کو سبھی جیٖتے ہیں دُنیا میں مگر
زندگی نام ہے احساس کی بیداری کا
٭٭٭
ہاتھ آتا نہیں اُن کو بھٹکنے کے سوا کچھ
جو لوگ سفر کا کوئی نقشہ نہیں رکھتے
٭٭٭
نہ شاخِ گل ہی اونچی ہے نہ دیوار چمن بُلبل
تیری ہمت کی کوتاہی تیری قسمت کی پستی ہے
٭٭٭
کسی کے کام نہ آئے تو آدمی کیا ہے
جو اپنی فکر میں گذرے وہ زندگی کیا ہے
٭٭٭
بُڑھاپے میں اُسے چھپّر کا سایہ تک نہیں ملتا
جو بے کاری کے جنگل میں جوانی کاٹ دیتا ہے
٭٭٭
عزّت نہ پاسکوگے بزرگوں کے نام سے
جانیں گے لوگ تم کو تمہارے ہی کام سے
٭٭٭
تمام عمر اسی سوچ میں گنوا بیٹھا
کہ زندگی جو ملی ہے تو کوئی کام کروں
٭٭٭
اپنی نظر میں ہم تو کسی کام کے نہیں
کُچھ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ہم ہونہار ہیں
٭٭٭
نظر میں یوں تو سمندر بھی کچھ نہ تھا لیکن
کیا تلاش تو قطرے میں کائنات ملی
٭٭٭
یہ چراغ جیسے لمحے یوں ہی رائیگاں نہ جائیں
کوئی خواب دیکھ ڈالو کوئی انقلاب لاؤ
٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے