
٭ غریب سے نفرت مت کرو‘ کیا پتہ کل تم بھی غریب ہوجاؤ۔
٭ ہمیشہ منہ سے اچھی بات نکالو کیونکہ دِن میں ایک وقت قبولیت کا ہوتا ہے کہ اس میں کہی ہوئی بات سچ نکلتی ہے۔
٭ غریب ہے وہ شخص جو علم کے نور سے مالا مال نہیں۔
٭ اگر کوئی آپ سے بد اخلاقی سے پیش آتا ہے تو آپ اسے نرم رویے سے شرمندہ کردیں۔
٭ کبھی کسی شخص کی باتیں کسی دوسرے شخص کے کانوں میں مت ڈالو ،اِس سے زمین پر بڑے بڑے فساد پیدا ہوتے ہیں۔
٭ مصیبت کی شکایت سے پرہیز کرو کیونکہ اِ س سے خدا ناراض‘ دُشمن خوش اور دوست غمگین ہوتا ہے۔
٭ نیک خواہشات اِنسان کے ذہن کو تسلی دیتی ہیں۔
٭ داناؤں کا کہنا ماننے والا کبھی بھی ناکام نہیں ہوتا۔
٭ تنہا انسان یادوں کے زخموں میں اُلجھا رہتا ہے۔
٭ جو دوسروں کے دُکھ کو محسوس کرتے ہیں وہ عظیم لوگ ہیں۔
٭ وقت خدا کی امانت ہے اِس کو ضائع کرنا خیانت ہے۔
٭ لوگوں کے ساتھ مہربانی سے ملنا دعوت دینے کی نسبت بہتر ہے۔
٭ علم ایسی روح ہے جو ہر انسان کو نئی زندگی عطا کرتی ہے۔
٭ علم ایسی روشنی ہے جو بھٹکے ہوئے انسانوں کو صحیح راستہ دکھاتی ہے۔
٭ دوستی ایسا دریا ہے جس میں خلوص کا پانی بہتا ہے۔
٭ مسکراہٹ ایک ایسا خزانہ ہے جو امیر غریب کے پاس ہوتا ہے۔
٭ کسی سے اپنی ناراضی کو اِتنا طویل مت کرو کہ وہ تمھارے بغیر ہی جینا سیکھ لے۔
٭ کسی کی خوبیوں کو دیکھ کر حسد نہ کرو بلکہ کوشش کرو کہ اِس کی خوبیاں تمھارے کام آسکیں۔
٭ علم کی طلب سے شرم مت کرو کیونکہ جہالت زیادہ باعثِ شرم ہے۔
٭ جس نے کسی کو اکیلے میں نصیحت کی اس نے اسے سنوار دیا اور جس نے کسی کو سب کے سامنے نصیحت کی اس نے اسے مزید بگاڑ دیا۔
٭ اپنی نیکی چھپانا آپ کی سوچ کا امتحان ہے اور دوسروں کے گناہ کو چھپانا اپنے کردار کا امتحان ہے۔
٭ تھوڑا دینے پر شرماؤ نہیں کیونکہ خالی ہاتھ واپس کرنا اس سے خراب ہے۔
٭ دن کو رزق تلاش کرو اور رات کو اسے تلاش کرو جو رزق دیتا ہو۔
٭ اندھیرا کتنا ہی کیوں نہ ہو روشنی کی ایک کرن اسے ختم کرنے کے لیے کافی ہے۔
٭ دو طرح سے چیزیں چھوٹی نظر آتی ہیں۔ ایک دوٗر سے ، ایک غروٗر سے۔