
تحریر: صدیقی نجم السحر، ناندیڑ۔
السلام علیکم ممّا”
وعلیکم السلام بیٹی”
میرے آج کے کام کیا کیا ہیں؟”
مجھے جلدی بتائیں میں اپنے کام جلدی ختم کر کے فارغ ہونا چاہتی ہوں، پودوں کو پانی ڈالنا، کتابیں ترتیب سے رکھنا، اپنے کپڑوں کا شیلف صاف کرنا اور۔۔۔۔ ”
اور ہاں یہ سارے کام کرنا ہے مگر موبائل ہرگز نہیں دیکھنا ہے۔”
(کچھ دیر بعد)
ممّا میں نے سارے کام کر لیے ہیںاب میں فارغ ہوں اب بتائیے میں کیا کروں؟”
ایک جگہ بیٹھ جاؤ اور فین اور سیلنگ کو گھورتے رہو۔”
یہ کیا بات ہوئی فین اور سیلنگ کو گھورتے رہو، یہ کیا بور باتیں ہیں؟”
ہاں ہوجاؤ بور۔ ویسے بھی بور ہونا صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے۔”
۔۔۔۔اور ہاں یاد رکھو کسی حال موبائل نہیں دیکھنا ہے۔”
(اپنے آپ سے باتیں کرتےہوئے..)
یار آج مما کو کیا ہو گیاہے؟
مما تو ہمیشہ کوئی مفید بات کہتی ہیں مگر اج یہ کہہ دیاکہ "بور ہوتی رہو”
بور ہونا بھی کہیں صحت کے لیے اچھا ہوتا ہے؟”
خیر اج کا دن تو بڑا بور ہے.۔۔۔بور ہی ہونا پڑے گا۔”
(کچھ دیر بعد)
مما میں نے بہت گھور لیا اب مجھ سے اور نہیں ہوتا اس طرح تو میرا سارا دن بور جائے گا۔”
کوئی بات نہیں سارا دن بور ہوتی رہو میں نے کہا نا بور ہونا یا فارغ رہنا صحت کے لیے بہت اچھا ہوتا ہے۔”
اُف۔۔۔!! آج پتہ نہیں مما کیوں ایسا کر رہی ہیں؟ اب تک تو کتنے شارٹس دیکھ چکی ہوتی، کتنا مزہ آتا، سارے مزے ہی چھین لیے مما نے۔۔۔”
اوپر گھور کر اکتاتے ہوئے۔۔۔بس مما، اب میں اور نہیں گھور سکتی میں کچھ کرنا چاہتی ہوں، میری مجھے میری ڈرائنگ بک لا کر دیں ڈرائنگ کرتے ہیں۔”
ممّا! دیکھو میں نے کیا بنایا ہے؟”
اوہ۔۔۔واہ۔۔۔کیا واقعی تم نے بنایا؟؟”
جی ممّا میں نے ہی بنایا ہے، مجھے خود یقین نہیں آرہا ہے کہ یہ میں نے کیسے بنا لیا، میری سہیلیاں کہتی ہیں اور آپ بھی کہتی تھیں کہ تم اچھا ڈرائنگ بنا سکتی ہو مگر مجھے وقت ہی نہیں ملتا تھا آج بور ہو رہی تھی،تو یہ بہترین ائیڈیا میرے ذہن میں آیا اور میں نے اسے ڈرائنگ بک پر اتار لیا۔”
کیا کہا تم نے ذرا دوبارہ کہنا؟؟”
یہی کہ میں بور ہو رہی تھی فارغ تھی تو یہ آئیڈیا میرے ذہن میں آیا، مما اس کا مطلب یہ ہوا کہ بور ہونا یا فارغ ہونا واقعی اچھا ہوتا ہے۔”
بیٹا مجھے بتاؤ آئنسٹائن درخت کے نیچے بیٹھا کیا کر رہا تھا؟؟”
ہاں ممّا! وہ درخت کے نیچے فارغ ہی بیٹھے تھے۔”
ارشمیدس نے جب سائنس کا اہم کلیا ایجاد کیا تب بھی تو فارغ ہی تھے نا؟؟”
ہاں ممّا جانتی ہوں، بادشاہ نے انہیں تاج کا وزن معلوم کرنے کیلئے فارغ کردیا تھا وہ بھی تاج کو نقصان پہنچائے بغیر وہ بھی اسی سوچ میں کئی ہفتے گم رہے اور بور ہوتے رہے۔ تبھی ان کی زندگی میں ‘یوریکا’ مومینٹ آیا۔”
ہاں ایک اور بات بیٹا! غور و خوص کرنا نبیوں کی بھی سنت رہی ہے، کیا تم نہیں جانتی ہو کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ غار حِرا میں کیا کرتے تھے؟ اور سیدنا ابراہیم علیہ السلام بھی چاند، سورج، اور تاروں پر غور کیا کرتے تھے؟۔ اگر آپ ہمیشہ موبائل دیکھنے میں وقت گزار دیں گی تو یہ نئے ائیڈیاز کیسے آئیں گے؟۔”
(مما نے مزید سمجھاتے ہوئے کہا)
آج اگر ہم اپنا سارا وقت موبائل میں لگا دیں گے اور ہماری میموری کو الٹی سیدھی یا صحیح، غلط انفارمیشن سے کھچا کھچ بھر دیں گے تو کچھ ہی دن بعد ہمارا ذہن خود سے کام کرنا بند کر دے گا اور غلام بن جائے گا، ہماری ‘کریئٹیوٹی ختم ہو جائے گی، نئے ائیڈیاز ہمارے ذہنوں میں آنا بند ہو جائیں گے۔۔۔!!”
آج آپ اپنے گھر جائیں تو بیٹھے بیٹھے ایک کام کریں۔ کچھ نیا کر کے دیکھیں، یعنی کہ بور ہو کر دیکھئے۔
تو کیا آپ سب تیار ہیں؟ بور ہونے کیلئے؟؟
بلند اواز میں کہیے!!
کیا آپ سب بور ہونے کے لیے تیار ہیں؟؟”
(سب مل کر)
ہاں ہم تیار ہیں۔”
بور ہونا صحت کے لیے۔۔۔”
(سب بچے ایک ساتھ کہتے ہیں!)
اچھا ہوتا ہے!”
بور ہونا صحت کیلئے اچھا ہوتا ہے ۔ ”
(پس منظر سے شاعر مشرق علامہ اقبال کے شعر کی آواز آتی ہے۔)
اپنے من میں ڈوب کر پا جا سراغ زندگی
تو اگر میرا نہیں بنتا نہ بن اپنا تو بن ”
(پردہ گرتا ہے۔)