किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

بس کا سفر

تحریر: ایمن فردوس بنت عبدالقدیر

بس اس چار پہیوں والی گاڑی کو کہا جاتا ہے ،جس میں جس میں کہیں چھوٹی بس میں 20 سے 30 سیٹس ہوتی ہیں یا یہ تقریبا 40 بھی ہو سکتی ہیں ،
بس مختلف قسم کی ہوتی ہیں ، جیسے اسکول بس ،سرکاری بس ، پرائیویٹ بس ، ٹراویلس وغیرہ ۔۔
آج میں اس بات کی بات کر رہی ہوں جو ، حکومت کی جانب سے ہوتی ہے اور اس کے ڈرائیور اور کنڈکٹر کو حکومت ہی تنخواہ دیتی ہے ۔ البتہ مسافروں کے لیے ضروری ہے کہ وہ ٹکٹ خرید کر سفر کریں ،ان میں کہیں ضعیفوں یا خواتین کو آدھے ٹکٹ کی سہولت بھی ہوتی ہے ۔۔۔
یہ سرکاری بس عموماً لال رنگ کی ہوتی ہے ، یہ الگ بات ہے کہ وہ پرانی اور زنگ آلود ہونے کے باوجود بھی نہ اس کی مرمت کی جاتی ہے اور نہ ہی رنگ دیا جاتا ہے ،اس میں ہر دو سیٖٹ کے ساتھ کھڑکیاں ہوتی ہیں جن میں سے چور باآسانی موبائیل یا پرس چوری کر سکتے ہیں ، اسی کے ساتھ ساتھ یہ بس میں جگہ کے لیے افراتفری کے وقت کام آتی ہے ، کوئی رومال یا اپنے سامان کے ذریعے سفر کے دوران جگہ کے حقدار کہلائے جاتے ہیں اور ان انھیں کانچ لگے ہوتے ہیں ،جو عموماً ٹوٹے پھوٹے ہوتے ہیں ، اس بات سے آپ اندازہ لگا چکے ہوں گے کہ ، بس کا صرف ہارن نہیں بجتا ،بلکہ دروازے اور کھڑکیاں بھی ، برابر کی شریک ہوتی ہیں۔۔۔
بسوں کا سفر عموماً دشوار محسوس ہوتا ہے ، لیکن یہ مسافروں کو منزل تک محفوظ ترین طریقے سے پہنچتا ہے ۔ بس کے سفر شروع کرنے کے لیے عوام بس سٹینڈ پر بسوں کے انتظار کے مزے لوٹتے ہیں۔۔ اور گھنٹوں انتظار کرنے کے بعد بس کے مسافروں اور بس میں جگہ کا تناسب بالکل مختلف ہوتا ہے، اور ویسے بھی ہمارے بھارت کی بسیں اور پولیس عام طور پر دیر کرتیں ہیں ۔۔۔بسوں کو بسوں کے دیر ہونے کی وجہ یہ بتائی جاتی ہے کہ بسوں کو ہر چھوٹے ہر چھوٹے چھوٹے گاؤں اور دیہات میں مسافروں کو منزل تک پہنچانا ہوتا ہے ، اور دوسری بسوں کے دیر کرنے کی وجہ پیچیدہ اور خراب راستے ہوتی ہے ۔۔
اسی کے ساتھ ساتھ بس سٹینڈ پر انتظار کرنے والے مسافروں کو چوروں لٹیروں اور کئی سارے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔۔
لو جی، اب انتظار ختم ہوا ۔بس آ ہی گئی ، لوگ اس طرح دوڑنے لگے کہ جیسے کوئی میراث تقسیم ہو رہی ہو!!! لیکن بسوں میں جگہ ملنا کوئی آسان بات نہیں ہوتی، لوگوں نے جگہ پر قبضہ کرنا شروع کیا ۔کہیں کوئی حضرت کو بیٹھنے کے لیے جگہ بھی چاہیے اور اپنے سامان کے لیے بھی سیٖٹ چاہیے ۔ کہیں کوئی ماں کو اپنے ایک برس کے بچے کے لئے بھی ایک سیٖٹ چاہیے تو کہیں کوئی ادھیڑ عمر کا شخص کھڑے کھڑے ہی سفر کی دشواریوں جو جھیلتا ہے ۔۔۔ کہیں کسی نے انسانیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کسی ضعیفہ کو بیٹھنے کے لیے جگہ دی تو کہیں کسی کا پرس یا کسی کا موبائیل فون چوری ہوگیا اس کے علاوہ لوگ لڑائیوں میں بھی مصروف ہوتے ہیں ، جیسے آج کل کے عوام کا passion؟م(شوق)یا (مشغلہ )موبائیل فون ہے بالکل اسی طرح کچھ لوگوں کا passion بحث و تکرار ہوتا ہے ۔
یہ سفر کے اختتام تک صرف اور صرف لڑائیاں ہی کرتے ہیں ۔۔
بسوں میں عموما عام لوگ یا مڈل کلاس کے لوگ ہی بیٹھتے ہیں کچھ لوگ اخبار لیے ہوتے ہیں تو کچھ لوگ کتاب یوں تو آج کل کتاب اور اخبار کی جگہ تو موبائل نے لے لی ہے۔۔۔ باوجود ان سب کے لوگ بسوں میں اخبار پڑھتے ہوئے نظر آتے ہیں ۔کوئی کھڑکی کے باہر جھانکتے ہوئے سفر کا مزہ لوٹتے ہیں اور کھلاتے کھیتوں کو دیکھتے ہیں بعض عوام نیند کی آغوش میں  خوابِ خرگوش کے مزے لیتے ہیں۔۔اور اپنے خراٹوں سے لوگوں کو پریشان کرتے ہیں کوئی اپنے ہی جنون میں مست مگن شراب پیے عوام کو پریشان بھی کیا کرتے ہیں۔۔۔ جس طرح ٹریکٹر کے ڈرائیور کو یوں محسوس ہوتا ہے کہ دنیا میں پڑھے ،لکھے یا گائے جانے والے گانے ان ہی کے لیے بنے ہیں بالکل اسی طرح بسوں میں کچھ عوام ایسی بھی ہوتی ہے کہ انہیں محسوس ہوتا ہے کہ شاید گانے سنے بغیر ان کی زندگی کا ایک لمحہ بھی گزر نہیں سکتا ۔لہٰذا وہ اونچی اونچی آواز میں عوام کو گانے سنانا ضروری فرض عین سمجھتے ہیں۔۔۔ اور انہیں دوسرے لوگوں کا ذرا سا بھی خیال نہیں ہوتا بسوں میں عام طور پر بوڑھے حضرات زیادہ مقدار میں ہوتے ہیں جن کی جھریوں میں بہت غم دکھائی دیتا ہے، وہ عموماً دیہات سے تعلق رکھتے ہیں ۔۔ان میں کچھ اچھے اور پڑھے لکھے یا تعلیم یافتہ لوگ بھی ہوتے ہیں جو اپنے کانوں میں ایر فون ڈال کر ایک مرتبہ سفر کی شروعات کرتے ہیں تو جب تک سفر اختتام تک نہیں پہنچتا وہ کسی کو دیکھنے کی بھی زحمت نہیں کرتے۔۔
بسوں میں ٹکٹ دینا ضروری ہوتا ہے۔یہ ٹکٹ کنڈکٹر لیتا ہے ،کنڈکٹر کو اپنی آواز اونچی رکھنی ہوتی ہے وہ بہت سی قربانیاں دیتا ہے ، کنڈکٹر دروازہ کھولنے بند کرنے کے کام بھی انجام دیتا ہے، لوگوں سے پیسے لینا اور انہیں ٹکٹ دینا کنڈکٹر کا فرض ہوتا ہے۔۔ان بسوں میں تو کوئی بالکل بازار کی طرح شور ہوتا ہے کئی لوگ اونچی آواز میں باتیں کرتے ہیں اور یہ بات نہ چاہ کر بھی بازو بیٹھے شخص کو سننی پڑتی ہیں کیونکہ بس کا اپنا ایک منفرد انداز ہوتا ہے وہ خاموش نہیں چلتی اس کے ٹوٹے شیشے ،ہلتے دروازے کی موسیقی میں آپ کو 20 کلو ہرٹز سے زیادہ میں بات کرنی ہوتی ہے اور وہ حضرات ایک دوسرے کا تعارف کرتے ہیں ، اسی کے ساتھ ساتھ ،جوں ہی راستوں پر سپیڈ بریکر آیا کہ آپ کی کھڑکی کا کانچ اپنے آپ بند ہوتا ہے اور بحث و تکرار کے لیے نیا بہانہ ،بس میں ضعیف حضرات ، جن کی شنوائی بھی تقریباً ضعیف ہو چکی ہوتی ہے وہ باتیں کرنا بہت ضروری سمجھتے ہیں اور ان کے خاندان ، ذات پات ، رنگ نسل ، غرض ہر چیز سے واقفیت ہوتی ہے کہیں کوئی بچھڑے ساتھی مل جاتے ہیں ۔ہر پانچ چھ منٹ کے بعد عوام اوپر سے نیچے کی جانب ہوتی ہے کہ راستے خراب ہوتے ہیں یا ڈرائیور کو بہت جلدی ہوتی ہے بس کہیں دیہات یا کسی دوسرے گاؤں کے بس سٹینڈ پر ا کر اتی ہے تو وہاں شربت پانی چاکلیٹ بسکٹ گولیاں کھارا چوڑا پھل چٹپٹے ناشتے وغیرہ فروخت کرنے کے لیے لوگ آتے ہیں ان میں سے بہت سارے عوام کو فائدہ بھی پہنچتا ہے یہاں کچھ عوام یا کچھ لوگ کسی چیز کے اشتہار کے لیے آتے ہیں مثال کے طور پر یہ بام لیجئے یہ دوائی لیجئے اور منجن لیجئے وغیرہ بسوں میں عموما چپل کھونے کا اندیشہ ہوتا ہے
یہی بس کا سفر منزل تک پہنچا دیتا ہے لیکن بعض اوقات کمر درد یا پیر درد بھی ہو سکتا ہے یہ منزل تک تو دیر سے پہنچاتا ہے لیکن محفوظ ترین ہوتا ہے بعض اوقات رات کے وقت یہ سفر بہت آسان محسوس ہوتا ہے۔ وہیں گرمیوں کے موسم میں آپ پسینے سے نہا جاتے ہیں۔
بسوں میں کچھ لوگوں کو ایسی نیند آتی ہے جیسے کوئی تھکا ہارا مزدور سو رہا ہو۔اور وہ ایک بازو بیٹھے شخص کے کاندھے کو تکیہ سمجھ کر نیم کے مزے لوٹتے ہیں۔ان میں کوئی نزاکتی بھی ہوتے ہیں جو سفر میں بیمار پڑ جاتے ہیں اور سفر انہیں بری طرح تھکا دیتا ہے بعض اوقات سر درد کی شکایت بھی ہوتی ہے۔۔۔۔
یہی بس کا سفر کافی دلچسپ معلوم ہوتا ہے ۔۔۔۔۔
میرے اس مضمون
بس کا سفر کو پڑھنے یا سننے کے بعد ، آپ کے ذہن میں بھی وہی (एसटी महमंडळ) ،لال کی زنگ آلود بس گردش کر رہی ہوگی !!!

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے