किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

اے آئی کے دور میں تعلیم کی اہمیت اور والدین کی تربیت

از قلم:شیخ شفیق الرحمٰن شیخ احمد
محمد عبدالحفیظ پٹنی اردو پرائمری اسکول، نریگاؤں، اورنگ آباد

انسانی تاریخ کے ہر دور میں تعلیم کی اہمیت مسلم رہی ہے، لیکن موجودہ دور جسے ہم مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) یعنی اے آئی کا دور کہہ سکتے ہیں، تعلیم کی اہمیت پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ساتھ ہی ساتھ، والدین کی تربیت اور ان کا تعلیمی و اخلاقی کردار بھی نہایت اہمیت اختیار کر گیا ہے کیونکہ وہی اپنے بچوں کی پہلی درسگاہ ہوتے ہیں۔ آج جب دنیا تیزی سے بدل رہی ہے، مشینیں انسانوں کے کام سنبھال رہی ہیں اور نئے چیلنجز جنم لے رہے ہیں، ایسے میں تعلیم اور تربیت کی سمت میں نئی سوچ اور نئے زاویوں سے رہنمائی کی ضرورت ہے
مصنوعی ذہانت کا دور اور تعلیم:
مصنوعی ذہانت نے زندگی کے ہر شعبے میں انقلاب برپا کر دیا ہے۔ صحت، صنعت، تجارت، تعلیم، مواصلات، اور یہاں تک کہ روزمرہ زندگی کے معمولات میں بھی اے آئی کا عمل دخل بڑھتا جا رہا ہے۔ ایسے دور میں محض روایتی تعلیم کافی نہیں۔ اب صرف نصابی کتابیں اور امتحانات سے آگے بڑھ کر سیکھنے کی ضرورت ہے۔ بچوں کو تخلیقی، تنقیدی، اور تجزیاتی صلاحیتوں سے آراستہ کرنا وقت کی اہم ترین ضرورت بن چکی ہے۔
آج کے طالب علم کو اس قابل ہونا چاہیے کہ وہ مسائل کو خود حل کر سکے، بدلتے حالات کے مطابق ڈھل سکے، اور ٹیکنالوجی کا بہتر استعمال جانتا ہو۔ اگر تعلیم میں جدید علوم، کمپیوٹر پروگرامنگ، کوڈنگ، ڈیجیٹل مہارتیں، اور تحقیق و تخلیق کی تربیت شامل نہ کی گئی تو ہمارے بچے پیچھے رہ جائیں گے۔
تعلیم صرف ہنر نہیں، کردار سازی بھی ہے:
یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ تعلیم صرف ٹیکنیکل مہارت یا روزگار کے ذرائع حاصل کرنے کا نام نہیں بلکہ یہ انسان کے اخلاق، رویوں، اور کردار کو بھی سنوارتی ہے۔ ایک تعلیم یافتہ فرد صرف کامیاب انسان نہیں ہوتا بلکہ وہ ایک اچھا شہری، فرماں بردار بیٹا، محب وطن، اور بااخلاق انسان بھی ہوتا ہے۔
آج کے ڈیجیٹل اور اے آئی کے زمانے میں، جب بچوں کو ہر قسم کی معلومات انٹرنیٹ کے ذریعے آسانی سے دستیاب ہے، ایسے میں ان کی اخلاقی تربیت اور صحیح و غلط میں فرق کرنا سکھانا سب سے بڑا چیلنج بن گیا ہے۔ یہاں والدین کا کردار سب سے زیادہ نمایاں ہو جاتا ہے۔
والدین کی تربیت: بنیادی ستون:
والدین بچے کی پہلی درسگاہ ہوتے ہیں۔ بچے سب سے پہلے اپنے ماں باپ سے سیکھتے ہیں، انہی کی بولی، انہی کا رویہ، انہی کے عمل و اخلاق اُن کے ذہن پر نقش ہوتے ہیں۔ آج کے اے آئی کے دور میں جہاں بچہ موبائل، یوٹیوب اور سوشل میڈیا سے گھرا ہوا ہے، وہاں والدین کو خود تعلیم یافتہ، باشعور اور ذمہ دار بننے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنے بچوں کی درست رہنمائی کر سکیں۔
بچوں کو یہ سکھانا کہ وہ ٹیکنالوجی کا استعمال مثبت کاموں کے لیے کریں، وقت کا صحیح استعمال کریں، جسمانی سرگرمیوں اور مطالعے کی اہمیت کو سمجھیں — یہ سب والدین کی تربیت کے بغیر ممکن نہیں۔
والدین کی ذمہ داریاں:
1. وقت دینا: والدین کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو وقت دیں، ان سے بات کریں، ان کی دلچسپیوں کو جانیں، اور ان کی رہنمائی کریں۔
2. مثبت ماحول دینا: گھر کا ماحول محبت، برداشت، سچائی، اور علم کا ہونا چاہیے تاکہ بچہ انہی اقدار کو اپنائے۔
3. خود کو اپڈیٹ کرنا: والدین کو بھی ٹیکنالوجی، تعلیم کے نئے طریقوں، اور بچوں کی نفسیات سے خود کو باخبر رکھنا چاہیے۔
4. مطالعہ کی عادت ڈالنا: کتابیں دوست بنیں گی تو بچے معلومات کو خود تلاش کرنا سیکھیں گے۔
5. موبائل اور انٹرنیٹ پر نگرانی: مکمل پابندی کے بجائے سمجھداری سے استعمال کی اجازت اور رہنمائی ضروری ہے۔
اساتذہ، والدین اور تعلیم کا باہمی رشتہ:
اساتذہ اور والدین کو ایک ٹیم کی طرح کام کرنا چاہیے۔ اسکول میں استاد جو تعلیم دے رہا ہے، گھر پر والدین کو اس کی بنیاد کو مضبوط کرنا چاہیے۔ اسی طرح اگر بچہ اسکول میں کسی پریشانی کا شکار ہو تو والدین کو فوراً استاد سے رابطہ کرنا چاہیے۔ اس باہمی تعاون سے ہی ایک مثبت تعلیمی ماحول جنم لیتا ہے۔
نئی نسل کے لیے ہماری ذمہ داری:
آنے والا وقت مکمل طور پر ڈیجیٹل، خودکار، اور تیز رفتار ہوگا۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری نئی نسل صرف نوکری تلاش کرنے والی نہ بنے بلکہ روزگار دینے والی، مسائل حل کرنے والی، اخلاقی اصولوں پر چلنے والی، اور سچائی کی علمبردار ہو، تو ہمیں تعلیم اور تربیت دونوں پر بھرپور توجہ دینی ہوگی۔ ماں باپ، استاد، اور معاشرہ مل کر ایک ایسا ماحول فراہم کریں جہاں علم، ہنر، اخلاق، اور مقصد سب یکجا ہوں۔
نتیجہ:
اے آئی کے دور میں تعلیم محض کتابی علم نہیں بلکہ مجموعی تربیت کا نام ہے۔ اور تربیت کا پہلا اور سب سے اہم ذریعہ والدین ہیں۔ اگر والدین خود باشعور، تعلیم یافتہ، اور وقت کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوں گے تو وہ اپنی اولاد کو بھی ایک کامیاب اور باکردار انسان بنا سکیں گے۔ نئی دنیا کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ہمیں تعلیم اور تربیت کو ساتھ لے کر چلنا ہوگا۔ یہی وقت کی ضرورت اور کامیابی کا راستہ ہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے