किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

ایک کیس اسٹڈی – نکاح سے قبل تحقیق کی اہمیت

تجزیہ کار : نجیب الرحمٰن خان اکولہ ( لیکچرر ) 9657233166

نکاح ایک مقدس اور پاکیزہ بندھن ہے۔ یہ صرف دو افراد کا نہیں بلکہ دو خاندانوں کا رشتہ ہوتا ہے، جو اعتماد، محبت، عزت، دیانت اور دین داری کی بنیاد پر قائم ہوتا ہے۔ لیکن جب یہی رشتہ محض ظاہری نمود، دولت، رواج یا کسی ایک فرد کی ظاہری نیکی کو دیکھ کر کیا جائے، تو اکثر انجام دردناک ہوتا ہے۔ زیر نظر مضمون میں ایک سچے اور سبق آموز واقعے (کیس اسٹڈی) کی روشنی میں نکاح سے قبل تحقیق کی اہمیت اور معاشرتی خرابیوں پر روشنی ڈالنے کی کوشش کی جائے گی۔
ایک دن میری ایک طالبہ نے مجھے فون کیا۔ آواز میں جھجک، پریشانی اور دکھ واضح محسوس ہو رہا تھا۔ سلام کے بعد اُس نے کہا:
سر ! مجھے آپ سے ایک ضروری مشورہ کرنا ہے۔”
میں نے اسے ہمت اور حوصلہ دیا اور کہا: "بیٹا، آپ بلا جھجک اپنی بات پوری تفصیل سے بیان کریں، میں توجہ سے سنوں گا۔”
طالبہ نے بتایا کہ "میرے والدین نے میرا رشتہ ایک نیک، با اخلاق اور متقی شخص کے بیٹے سے طے کر دیا ہے۔ رشتہ دھوم دھام سے طے پایا، منگنی بھی ہو گئی، مگر کچھ ہی دنوں میں مجھے احساس ہوا کہ جس لڑکے سے منگنی ہوئی ہے وہ میرے معیار، میری سوچ اور دینی اصولوں پر پورا نہیں اترتا”. مزید اُس نے بتایا:
سر! میرے والدین نے لڑکے کی تحقیق نہیں کی، بس اُس کےوالد کی دینداری, تقوی اور شہرت کو دیکھ کر فیصلہ کر لیا۔ پھر منگنی کے چند ماہ بعد اُس لڑکے کی طرف سے مجھے بارہا فون کالز آئیں، مگر میں محرم و نامحرم کے فرق سے واقف تھی، اس لیے فون ریسیو نہیں کیا۔ آخر اس لڑکے نے میرے والدین سے رابطہ کیا اور نکاح کی شاپنگ و دنیاوی سبز باغ بتاکر بات کروانے پر زور دیا۔ جس کے بعد میرے والدین نے مجھے مجبور کیا کہ میں بات کرلوں. اب بات شروع ہوئی کچھ ہی دنوں میں لڑکے کی باتوں سے یہ کھل کر سامنے آ گیا کہ وہ اعلیٰ تعلیم یافتہ تو ہے مگر منشیات کا عادی، بے مقصد اور غیر سنجیدہ انسان ہے۔ پھر طالبہ نے کہا: سر ! میں یہ رشتہ نہیں نبھانا چاہتی، لیکن والدین سے صاف صاف کہنے کی ہمت بھی نہیں ہو رہی۔”
یہ ایک سنجیدہ اور گمبھیر مسئلہ تھا۔ میں نے اُسے حوصلہ دیا اور کہا کہ والدین سے سچائی چھپانا مسئلے کا حل نہیں ہے۔ آپ والدین کی بجائے بھائی سے ذکر کریں۔ تاہم اُس بچی نے بہت ہمت اور سمجھداری سے اپنی روداد اپنے چھوٹے بھائی کو سنائی۔ بھائی نے بہت خاموشی سے خود تحقیق کی، سچائی کی تصدیق کی، اور والدین کو اعتماد میں لے کر نہایت حکمت سے انہیں قائل کیا کہ یہ رشتہ توڑ دیا جائے۔۔۔۔۔
بچی کے والدین واقعی نیک اور صاحبِ فہم نکلے۔ انہوں نے معاشرے کی باتوں، رسوائی، خرچ شدہ رقم، اور منگنی کے ساز و سامان کی پرواہ کیے بغیر، صرف اللہ پر توکل کرتے ہوئے یہ رشتہ توڑ دیا۔ الحمدللہ! چھ مہینے کے اندر ایک نہایت مناسب اور دیندار رشتہ ملا، اور نکاح بھی سادگی کے ساتھ مکمل ہوا۔ آج وہ جوڑا خوشگوار زندگی گزار رہا ہے۔
اس کیس اسٹڈی سے سبق:
یہ سچا اور حقیقی واقعہ ( کیس اسٹڈی ) ہمیں کئی اہم باتوں کی طرف متوجہ کرتا ہے:
1. رشتہ طے کرنے سے پہلے مکمل تحقیق ضروری ہے:-
کسی شخص کی ظاہری دینداری، یا اُس کے والدین کا نام ہی کافی نہیں۔ لڑکے کی شخصیت، عادات، ذمہ داری، اخلاق، خاندان اور دین داری کا ذاتی مشاہدہ ضروری ہے۔
2. منگنی نکاح نہیں ہوتی:-
اسلام میں منگنی کو نکاح کی طرح نہ سمجھا جائے۔ منگیتر اب بھی غیر محرم ہی ہوتی یا ہوتے ہے۔ اس سے فون پر بات، ملاقات، یا تحائف کا تبادلہ شرعاً ناجائز ہے۔
3. والدین کو اولاد کی بات سننی چاہیے :-
آج کے دور میں بچے اور بچیاں باشعور اور تعلیم یافتہ ہیں۔ اگر وہ کسی بات پر اعتراض کریں تو والدین کو تحقیق اور کھلے ذہن سے اُن کی بات سننی چاہیے۔ والدین اولاد سے دوستانہ رویہ اختیار کریں۔ یہ وقت کا تقاضہ ہے۔
4.معاشرتی دباؤ کا خوف چھوڑیں:-
لوگ کیا کہیں گے؟ شادی سے پہلے رشتہ توڑنا بدنامی ہے، کوئی رشتہ نہیں آئے گا۔!! یہ سب خیالی خدشات ہیں۔ بدنامی تو تب ہے جب اولاد کو زندگی بھر کے لیے زہر کا گھونٹ پلایا جائے۔
5. اللہ پر بھروسہ کامیابی کی کنجی ہے :-
جن والدین نے سچائی کو قبول کیا، بیٹی (اولاد) کا ساتھ دیا، اُنہیں بہتر رشتہ ملا، عزت بھی ملی اور زندگی سکون سے گزر رہی ہے۔
6۔ فیملی کونسلر یا فیملی کونسلنگ سینٹر سے رہنمائی:-
موجودہ دور میں جب خاندانی نظام میں تیزی سے تبدیلی آ رہی ہے، رشتوں میں الجھنیں بڑھ رہی ہیں، اور ذہنی دباؤ عام ہو چکا ہے، ایسے میں فیملی کاونسلر و فیملی کونسلنگ سینٹرز ایک مؤثر ذریعہ بن کر ابھرے ہیں جو خاندان کے افراد کو جذباتی سکون، بہتر فیصلہ سازی، اور خوشگوار خاندانی ماحول کے قیام میں مدد دیتے ہیں۔ ان سے رہنمائی لی جائے۔
اسلامی تعلیمات : ـ
رسول ﷲ صلی ﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا!
جب تمہارے ہاں کوئی ایسا شخص نکاح کا پیغام بھیجے جس کی دین داری اور اخلاق سے تمہیں اطمینان ہو تو اس سے شادی کردو اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور عظیم فساد برپا ہوگا.”
(سنن ترمذی،حدیث:1084)
حضرت مغیرہ بن شعبہؓ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے تذکرہ کیا کہ میں فلاں لڑکی سے نکاح کرنا چاہتا ہوں۔ آپ نے دریافت فرمایا : کیا تم نے اسے دیکھ لیا ہے؟ میرے انکار پر آپؐ نے فرمایا:
اسے دیکھ لو، اس سے امید ہے کہ نکاح کے بعد تمھارے تعلقات زیادہ خوش گوار رہیں گے۔”
(ترمذی: 1887 نسائی : 3235 ابن ماجہ: 1866)
ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی صاحب ماہ نامہ ھادیہ ای میگزین، ستمبر ۲۰۲۱ میں رقم طراز ہیں کہ
آج ہمارے سماج میں لڑکی کو دیکھنے کا جو طریقہ رائج ہے، وہ بڑا غیر شائستہ اور غیر مہذّب ہے۔ لڑکے کے والدین اور قریبی رشتے دار لڑکے کو لےکر لڑکی کے گھر جاتے ہیں اور پُر تکلّف دعوت اُڑاتے ہیں، وہاں بہت باریکی سے لڑکی کا معاینہ کرتے ہیں، لڑکے اور لڑکی کو کچھ دیر الگ بیٹھ کر بات چیت کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ لڑکی پسند نہ آئی تو واپس آکر رشتے سے انکار کردیا جاتا ہے۔ اس رویّہ کا نفسیاتی طور پر لڑکی پر بہت بُرا اثر پڑتا ہے اور بسا اوقات وہ ڈپریشن میں چلی جاتی ہے۔ لڑکی کوئی بھیڑ بکری تو ہے نہیں کہ جاکر دیکھ لیا، پھر فیصلہ کیا کہ اسے خریدیں یا نہ خریدیں۔ دیکھنا لازماً اس طرح ہونا چاہیے کہ لڑکی کو خبر نہ ہو۔ آج کے دور میں یہ بہ آسانی ممکن ہے۔ لڑکیاں تعلیم حاصل کرنے کے لیے کالجوں اور یونی ورسٹیوں میں جاتی ہیں، دیگر ضروریات سے گھر سے باہر نکلتی ہیں، انہیں کہیں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ بہر حال دیکھنا اس طرح ہونا چاہیے کہ ان کی عزّتِ نفس کو ٹھیس نہ پہنچے اور ان کا وقار مجروح نہ ہو۔”
آج ہمارے سماج میں نکاح کو ایک مشکل رسم بنا دیا گیا ہے، جب کہ اسلام اسے آسان اور بابرکت بناتا ہے۔ اگر ہم اسلامی تعلیمات کی روشنی میں رشتہ داری، منگنی، اور نکاح کے فیصلے کریں تو:
اولاد محفوظ ہوں گی۔
خاندان مضبوط ہوں گے۔
طلاق و تنازعات کم ہوں گے۔
اور سب سے بڑھ کر، اللہ کی رضا حاصل ہو گی.
وقت آ گیا ہے کہ ہم جھوٹی رسموں، ظاہری معیار اور سماجی دباؤ سے نکل کر اسلامی شعور اور دینی بصیرت کے ساتھ نکاح جیسے پاکیزہ فریضے کو انجام دیں. اللہ رب العزت ہمارے معاشرے کے بچوں اور بچیوں کی عزت و عصمت کی حفاظت فرمائے، والدین کو دینی شعور عطا فرمائے، اور ہمیں نکاح کے معاملے میں سچائی، سادگی اور تقویٰ کو اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے