किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

ایران کے ممتاز علمائے کرام نے غزہ کے دفاع میں جہاد فرض قرار دیا

تہران:27؍جولائی:ایران کے مغربی صوبے کردستان میں علما کی ایک بڑی جماعت نے غزہ کے مظلوم عوام کی حمایت میں قابض اسرائیل کے خلاف جہاد کا فتوی جاری کر دیا ہے۔ اس فتوی میں امت مسلمہ سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ فلسطین کی سرحدوں کی جانب زبردست عوامی مارچ کے ذریعے اس ظالمانہ محاصرے کو توڑنے کے لیے نکلے۔یہ فتوی سنندج شہر کی مسجد قبا میں ایک عظیم الشان کانفرنس کے دوران سنایا گیا، جہاں علمائے کرام کے ساتھ کرد ادیبوں، دانشوروں اور بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی۔ فتوی قرآنِ کریم کی آیت "وما لم لا تقاتِلون فِی سبِیلِ اللہِ والمستضعفِین (النسا: 75) اور سنت نبوی کے دلائل کے ساتھ پیش کیا گیا۔ علما نے فتوی میں واضح کیا کہ قابض اسرائیلی ریاست کے ظلم کے خلاف دفاعی جہاد ہر مسلمان پر شرعی فریضہ ہے۔علمائے کرام نے کہا کہ جو ظلم قابض اسرائیل کے ہاتھوں ان دنوں غزہ کے معصوم بچوں، عورتوں اور بزرگوں پر روا رکھا جا رہا ہے، وہ محض دینی احکامات کی خلاف ورزی نہیں بلکہ تمام انسانی اقدار کی توہین اور بین الاقوامی معاہدات کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس ظلم پر خاموشی کو ناقابل معافی جرم اور تاریخ کی بدترین خیانت قرار دیا گیا۔علمائے کردستان نے فلسطینی مزاحمت، بالخصوص حماس اور دیگر مجاہدین کو امتِ مسلمہ کی عزت اور وقار کا علمبردار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ان مجاہدوں کا اصل ہتھیار ایمان ہے، نہ کہ صرف گولیاں۔ یہی ایمان انہیں طغیانی کے سامنے جھکنے سے باز رکھتا ہے، اور انہی کے صبر سے اہل ایمان کو پیغام ملتا ہے۔فتوی میں امت مسلمہ سے اپیل کی گئی کہ وہ مسجدوں کو بیداری کا مرکز بنائیں، صہیونی ریاست اور اس کے حامیوں کی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور عالمی سطح پر احتجاج کی ایسی تحریک چلائیں جو دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ دے۔ علما نے واضح کیا کہ فلسطین کی حمایت صرف عرب یا قومی مسئلہ نہیں بلکہ اسلامی اخوت اور عدل کا امتحان ہے۔فتوی میں ان حکومتوں کو بھی سخت تنبیہ کی گئی ہے جو قابض اسرائیل سے تعلقات قائم کر چکی ہیں۔ علما نے کہا کہ تاریخ تمہیں معاف نہیں کرے گی، اور نہ ہی امتِ مسلمہ تمہاری غداری کو بھولے گی۔ خدا کا غضب اور بیدار عوام کا طوفان تمہیں ایک دن ضرور آ لے گا۔علمائے کردستان نے اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم، انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی ضمیر کو پکارا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ مردہ خاموشی توڑ کر غزہ کے مظلوموں کے حق میں مثر اور فوری اقدام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف مذمتی بیانات نہیں، بلکہ عملی اقدامات ناگزیر ہیں۔غزہ سے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سہیل مزید، جو القدس اور الاقصی کے اداروں کے نمائندہ ہیں، نے کہا کہ غزہ کے عوام زخموں، فاقوں اور محاصرے کے باوجود امید، صبر اور اللہ کی مدد سے جڑے ہوئے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا: "دو ارب مسلمانوں کی امت آخر کیوں ان بھائیوں کی مدد نہیں کر پا رہی جو بھوک، پیاس اور نسل کشی کا شکار ہیں؟انہوں نے علما سے اپیل کی کہ وہ قیادت سنبھالیں اور قوم کو متحرک کریں۔ انہوں نے کہا کہ جو مظلوموں کی مدد سے پیچھے ہٹے گا، قیامت کے دن انہی مظلوموں کا مد مقابل ہو گا۔کانفرنس کی ابتدا میں کرد عالم ماموستا ایوب غنچی نے خطاب کرتے ہوئے عرب و اسلامی حکمرانوں کے رویے پر شدید تنقید کی اور کہا کہ جب تک فلسطین قابض اسرائیل کے قبضے میں ہے اور غزہ کا گلا کسا جا رہا ہے، امت خیر کی حالت میں نہیں ہو سکتی۔انہوں نے تاریخِ اسلام کے عظیم مجاہد صلاح الدین ایوبی کو یاد کرتے ہوئے امت کے علما سے اپیل کی کہ وہ عوام کی رہنمائی کریں اور حکومتِ مصر و اردن سے مطالبہ کریں کہ وہ اپنی سرحدیں کھول کر غزہ کے لیے عوامی قافلوں کو گزرنے دیں۔مقررین میں مستشار علا الدین کعلوک اور ماموستا حیدر الماسی نے بھی قابض اسرائیل کے وحشیانہ جرائم اور انسانی نسل کشی کی شدید مذمت کی۔ علما ماموستا عبدالجبار لطیفی اور ماموستا فاد محمدی نے اپنی تقاریر میں کہا کہ امت مسلمہ کا اتحاد، قربانی اور جہاد آج کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ غزہ کی امداد کے لیے جاری مہمات مسلسل جاری ہیں اور عوام کا تعاون مثالی ہے۔ماموستا فاد محمدی نے کہا کہ قابض اسرائیلی درندے مذہبی بنیاد پر ایک پورے قوم کا صفایا چاہتے ہیں، مگر فلسطینیوں کا ایمان، حوصلہ اور میدانِ کارزار میں ثابت قدمی ان کی سب تدبیروں کو ناکام بنا چکی ہے۔اختتامی خطاب میں ماموستا احسن حسینی نے شاعرانہ انداز میں غزہ کے مظلوموں کے دکھ کو بیان کیا اور قابض صہیونیوں کے وحشیانہ جرائم کو آشکار کیا۔ کانفرنس میں جہادی اور دینی نغمات پیش کیے گئے جو امت کے تمام مسلمانوں کو جہاد اور حمایتِ فلسطین کے لیے ابھار رہے تھے۔آخر میں فلسطینی قبائل، خاندانوں اور عشائر کے نمائندہ، ڈاکٹر علاالدین العکلوک نے فون پر علمائے کردستان ایران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا: "اے صلاح الدین ایوبی کے وارثو! تم نے ایک بار پھر امت کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ ہم غزہ کے لوگ تمہاری قربانیوں کو کبھی نہیں بھولیں گے۔انہوں نے دنیا بھر کے علما کو پکارا کہ "کیا غزہ کے بچے، عورتیں اور بوڑھے مظلوم نہیں؟ کیا وہ تمہاری حمایت کے مستحق نہیں؟ اے علمائے اسلام! حق کی صدا بلند کرو، اس امت کی رہنمائی کرو، جیسے ابن تیمیہ نے تاتاریوں کے خلاف قیادت کی تھی، ویسے ہی آج قابض اسرائیل کے خلاف اٹھ کھڑے ہو!

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے