किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

ایران کا قابض اسرائیل کو سخت اور فیصلہ کن جواب دینے کا اعلان

تہران:22؍جون:اسلامی جمہوریہ ایران کے صدر مسعود بزشکیان نے ایک بیان میں قابض اسرائیل کی جانب سے مسلسل جارحیت کے خلاف نہایت سخت اور فیصلہ کن ردعمل دینے کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اپنے ملک کے پرامن جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے مطالبے کو یکسر مسترد کر دیا۔صدر بزشکیان نے یہ بات فرانسیسی صدر عمانویل میکروں سے ٹیلیفونک گفتگو کے دوران کہی۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اقوام اور ریاستوں کو جو حقوق بین الاقوامی قوانین کے تحت حاصل ہیں وہ نہ تو جنگ سے چھینے جا سکتے ہیں، نہ ہی دھمکیوں سے۔ ایران امن و تعاون کے جذبے سے پرامن جوہری سرگرمیوں کے حوالے سے شفافیت، مکالمے اور اعتماد سازی کے لیے ہمیشہ تیار رہا ہے، تاہم یورینیم کی افزودگی کو مکمل طور پر ختم کرنے کا کوئی مطالبہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ایرانی سرکاری خبررساں ایجنسی ارنا کے مطابق صدر بزشکیان نے قابض اسرائیل کو متنبہ کیا کہ اس کی جانب سے کی گئی درندگی کا جواب اب کہیں زیادہ سخت اور بھرپور انداز میں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران ابتدا سے دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ باہمی احترام اور اعتماد کی بنیاد پر تعلقات بڑھانے کا خواہاں رہا، لیکن صیہونی قابض ریاست نے اس عمل میں بار بار رخنہ ڈالنے کی کوشش کی، حتی کہ تہران میں شہید اسماعیل ہنیہ کے قتل جیسی بزدلانہ کارروائی انجام دی۔صدر بزشکیان نے مزید کہا کہ قابض اسرائیل کی مسلسل رکاوٹیں اب اس حد تک جا پہنچی ہیں کہ وہ اسلامی جمہوریہ ایران پر براہ راست حملہ آور ہو چکا ہے، اور عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیر رہا ہے۔ اس کا مقصد پورے خطے کو غیر مستحکم کرنا ہے۔انہوں نے عالمی حکومتوں اور بین الاقوامی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ تہران پر ہونے والے اس صریح حملے کی شدید مذمت کریں، اور اسے روکنے کے لیے مثر اقدامات اٹھائیں۔ انہوں نے پھر اعادہ کیا کہ ایران نہ پہلے ایٹمی ہتھیار بنانے کا خواہاں تھا، نہ اب ایسا کوئی ارادہ رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایران عالمی قوانین کے تحت پرامن جوہری پروگرام سے متعلق شفافیت اور یقین دہانیوں کے لیے ہر ممکن تعاون کو تیار ہے، مگر ساتھ ہی یہ بھی واضح کرتا ہے کہ وہ اپنی ان قانونی اور جائز صلاحیتوں سے دستبردار نہیں ہوگا، جو پرامن جوہری توانائی کے حصول کے لیے اسے حاصل ہیں۔صدر بزشکیان نے قابض اسرائیل کے حالیہ حملے کو اس امر کا ناقابل تردید ثبوت قرار دیا کہ دفاعی صلاحیتیں کسی صورت سودے بازی کا موضوع نہیں بن سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ پائیدار امن اور سکیورٹی کا قیام باہمی اعتماد، احترام اور انصاف پر مبنی نظام سے ممکن ہے، اور اس وقت عالمی اور علاقائی امن کے قیام کے لیے سب سے اہم اقدام یہی ہے کہ قابض اسرائیل کو اس کی حد میں رکھا جائے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایران باہمی اعتماد سازی کے لیے ہر سنجیدہ مذاکرات اور بات چیت کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ اس کی خودمختاری اور قانونی حقوق کو تسلیم کیا جائے۔فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون نے گفتگو میں کہا کہ ان کا ملک قابض اسرائیل کے ایران پر حملے میں شامل نہیں، نہ ہی اس کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرانس کی رائے میں کسی بھی ملک کی شہری یا غیر جوہری تنصیبات پر حملہ ناقابل قبول ہے۔ میکرون نے واضح کیا کہ فرانس خطے میں کشیدگی کم کرنے اور جنگ بندی کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، اور ہر ملک کی خودمختاری کا احترام ضروری سمجھتا ہے۔قابل ذکر ہے کہ امریکہ کی مکمل حمایت سے قابض اسرائیل نے جمعے کو ایران پر بڑی فوجی یلغار کا آغاز کیا، جس میں فوجی اور جوہری مراکز کو نشانہ بنایا گیا، ایرانی سائنسدانوں اور عسکری قیادت کی ٹارگٹ کلنگ کی گئی۔ اس جارحانہ کارروائی کو قابض اسرائیل نے "ابھرتا شیر کا نام دیا، جس کا مقصد ایران کی جوہری و دفاعی صلاحیتوں کو تباہ کرنا ہے۔اس کے ردعمل میں ایران نے قابض اسرائیل کی عسکری اور اقتصادی تنصیبات پر میزائل اور ڈرون حملے کیے، جن کے نتیجے میں درجنوں ہلاکتیں، سینکڑوں زخمی اور بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے