किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

اگر ہمیں اس ملک میں باعزت زندگی چاہیے تو قربانی دینی ہوگی : مولانا محمود مدنی

نئی دہلی: 10 اگست:آزادی کی آواز ،ہندستان کے ورثے کا جشن کے عنوان سے عظیم الشان اجلاس میں صدر جمعی علماء￿ ہند نے مسلمانوں کو تعلیم، تنظیم اور تجارت پر زور دینے کی تلقین کی او رکہا کہ اچھے کردار سے نفرت کو مٹائیں۔
جمعی علماء ہند کے صدر مولانا محمود مدنی نے ’آزادی کی آواز، ہندوستان کے ورثے کا جشن‘کے عنوان سے زیتون سگنیچر، نونگمباکم، چنئی میں منعقد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ آزادی محض اتفاق سے نہیں ملی بلکہ ایک صدی سے زائد کی مسلسل جدوجہد اور عظیم قربانیوں کے نتیجے میں ملی ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ جو قوم اپنی شناخت، تہذیب اور مذہب کے ساتھ زندہ رہنا چاہتی ہے، اسے قربانی دینی ہی پڑتی ہے۔ اگر آج ہم قربانی سے گریز کریں گے تو آنے والی نسلوں کو اس سے کہیں بڑی قربانیاں دینی پڑیں گی۔
واضح ہو کہ اس اہم اجلاس میں جنوبی ہند کے نامور وکلا ، دانشوران اور جمعی علماء سے وابستہ کارکنان کثیر تعداد میں شریک ہوئے۔اجلاس کی نظامت حاجی حسن احمد جنرل سکریٹری جمعی علما ء تامل ناڈو نے کی جب کہ صدر جمعی علماء ہند کے خطاب کا خلاصہ صدر جمعی علماء تامل ناڈو مولانا منصور کاشفی صاحب نے تمل زبان میں پیش کیا۔
اپنے کلیدی خطاب میں صدر جمعی علما ء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے موجودہ ملکی حالات پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے مزید کہا کہ آج ملک ایک نئے دوراہے پر ہے جہاں نفرت کو حب الوطنی کا لبادہ پہنایا جا رہا ہے اور ظالموں کو قانون کی زد سے بچایا جا رہا ہے۔ یہ صرف مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے ہندستان کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے۔ فرقہ واریت کی آگ میں صرف اقلیتیں نہیں جل رہیں بلکہ ملک کا وجود جھلس رہا ہے۔ جس زمین پر بھائی چارہ ختم ہو جائے، وہاں ترقی کا بیج نہیں اگتا۔ جس ملک میں اقلیتوں کو انصاف نہ ملے، اس کی دنیا میں عزت نہیں رہتی۔ تاہم انھوں نے مشورہ دیا کہ ہمیں نفرت کے مقابلہ کردار، خدمت اور حکمت سے کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ملک ہمارا ہے، اور ہم ہی اسے سنواریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے آئینی حقوق موجود ہیں، لیکن ان کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے۔ عموماً یہ ذمہ داری پارلیمنٹ یا عدلیہ پوری کرتی ہے۔ بدقسمتی سے آج نہ پارلیمنٹ اور نہ انتظامیہ سے یہ توقع کی جا سکتی ہے۔ امید کی واحد کرن عدلیہ اور قانون کے شعبے میں ہیں، اگرچہ ہمیں یہ بھی ماننا ہوگا کہ سب سے زیادہ کوتاہی اسی نظام سے ہوئی ہے۔ پھر بھی ہمیں امید کا دامن نہیں چھوڑنا چاہیے۔
تعلیم، تنظیم اور تجارت کامیابی کی بنیاد
مولانا مدنی نے کہا کہ کامیابی کے لیے تعلیم، تنظیم اور تجارت بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے جنوبی ہند کے مسلمانوں کو شمالی ہند کے مقابلے میں تعلیم، تنظیم اور تجارت میں آگے قرار دیا لیکن کہا کہ ابھی بھی بہت کام باقی ہے، خصوصاً بچیوں کی تعلیم اور تربیت پر زور دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ دینی اور عصری تعلیم کو کم از کم ابتدائی سطح تک یکجا کیا جانا چاہیے تاکہ طلبہ قرآن بھی پڑھ اور سمجھ سکیں اور عصری مضامین میں بھی مضبوط بنیاد حاصل کریں۔
دعوت اور ہماری ذمہ داری
انھوں نے کہا کہ اللہ نے ہمیں اس سرزمین پر پیدا کیا، یہ ہمارا انتخاب نہیں بلکہ اس کی حکمت ہے۔ یہاں ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم کمیونٹی کو تعلیم یافتہ، بااختیار اور مضبوط بنائیں اور دین اسلام کا اعلی کردار کا نمونہ بن کر لوگوں کے دلوں کو جیتیں۔نبی کریم نے سب سے پہلے اپنے کردار سے دل جیتے۔ ہمیں بھی دعوتی مزاج اپنانا ہے، عداوتی نہیں۔ ہمارا ہتھیار سچائی، دیانت، رحم دلی اور عدل ہے۔ یاد رکھیں! اصل دعوت وہ ہے جو دل تک پہنچے، صرف کانوں تک نہیں۔حضرت شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنی نے فرمایا کہ اسلام کی حفاظت کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے اپنے کردار میں سمولیا جائے۔
وقف بورڈز کی اصلاح اور خودمختاری
مولانا مدنی نے وقف کی حفاظت کے لیے ایس جی پی سی طرز پر خودمختار ادارہ بنانے کا مطالبہ دہرایا اور کہا کہ موجودہ حالات میں نئے اوقاف کے بجائے پرائیویٹ ٹرسٹ بنانے زیادہ محفوظ ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ جمعی علماء ہند گزشتہ پینتیس سالوں سے یہ مطالبہ کرتی آرہی ہے۔ آج کے حالات میں میرا عملی مشورہ یہ ہے کہ نئے اوقاف کے بجائے اپنے پرائیویٹ ٹرسٹ بنائیں، کیونکہ سرکاری قبضے کا خطرہ ہمیشہ رہتا ہے۔ اس کی کئی زندہ مثالیں ہیں۔
ڈرگز کا پھیلاؤسنگین خطرہ
انھوں نے ڈرگز کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ کو سنگین سماجی خطرہ قرار دیا اور کہا کہ یہ صرف شہروں تک محدود نہیں رہا بلکہ قصبوں تک پہنچ چکا ہے۔ کیمیکل ڈرگز کے بڑھتے استعمال پر فوری سروے اور والدین کی تربیت کی ضرورت ہے تاکہ بچوں کو مثبت سرگرمیوں میں لگایا جا سکے۔ اگر ہم بچوں کو مثبت سرگرمیوں میں انگیج نہیں کریں گے تو وہ خود بخود غلط راستوں پر چلے جائیں گے۔ یہ کام والدین ہی کر سکتے ہیں، لیکن انہیں اس کی ٹریننگ اور آگاہی دینے کی ذمہ داری تنظیموں کو لینی ہوگی۔ شادی سے پہلے، شادی کے بعد اور بچوں کے ٹین ایج تک ہر مرحلے پر والدین کی رہنمائی ضروری ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہاگر غزہ کے حالات پر ہماری رات کی نیند نہیں ٹوٹتی تو ہمیں اپنے ایمان کا محاسبہ کرنا چاہیے۔ اگر ہم عملی مدد نہیں کر سکتے تو کم از کم دعا اور جذباتی یکجہتی کا اظہار تو ضرور کریں۔
صدر جمعی علماء ہند کے علاوہ ایڈوکیٹ عاصم شہزاد نے وقف ترمیمی ایکٹ 2025 آئینِ ہند کی روشنی میں پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے اقلیتوں کے آئینی حقوق کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا۔ رفیق حاجیار، چیئرمین حرمین ٹرسٹ نے عصرِ حاضر میں مسلمانوں کی تعلیمی ترقی پر روشنی ڈالتے ہوئے دینی اقدار کے ساتھ عصری و مرکزی دھارے کی تعلیم میں سرمایہ کاری کی اہمیت اجاگر کی۔ٹی رفیق احمد، چیئرمین ٹی اے ڈبلیو گروپ آف کمپنیز، نے تعلیم کی اہمیت پر خطاب کیا، جبکہ مکہ رفیق احمد، چیئرمین فریدا گروپ آف کمپنیز، نے اتحاد اور آئینی سیکولرازم کے موضوع پر بات کرتے ہوئے بین المذاہب ہم آہنگی کو ملکی ترقی کے لیے ناگزیر قرار دیا۔ مدراس ہائی کورٹ کے سابق جج جسٹس کے این باشا نے اقلیتی حقوق کے تحفظ میں عدلیہ کا کردار پر خطاب کرتے ہوئے تاریخی فیصلوں اور آئین کی پاسداری میں عدلیہ کے کردار کو اجاگر کیا۔
جمعیت کا وڑن اور مستقبل کے منصوبوں پریزنٹیشن دی گئی، جس میں تعلیمی ترقی، قانونی وکالت اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے منصوبے شامل تھے۔ سامعین کی آراء اور تاثرات کے بعد حسن احمد، جنرل سکریٹری جمعیت علماء تمل ناڈو، نے شکریہ ادا کیا۔ دیگر اہم شرکاء میں امیر شریعت مولانا عبدالمجید انجینئر رضوان ، ایڈوکیٹ شاہ صاحب ، انجینئر رضوان ، حاجی رفیق ، اشرف ، مولانا محمد عمر بنگلور شامل ہیں۔
صدر جمعی علماء ہند کے خطا ب کے اہم نکات
۔آزادی قربانی سے ملی، آئندہ نسلوں کے تحفظ کے لیے مزید قربانی دینا ہوگی
۔موجودہ حالات میں نفرت کو حب الوطنی کا نام دیا جا رہا ہے، ظالموں کو قانون کی زد سے بچایا جا رہا ہے
فرقہ واریت صرف اقلیتوں کا نہیں، بلکہ ہندوستان کے مستقبل کا مسئلہ ہے
۔کامیابی کے لیے تین بنیادیں: تعلیم، تنظیم اور تجارت
۔جنوبی ہند کے مسلمان تعلیمی، تنظیمی اور تجارتی میدان میں آگے، مگر مزید بہتری کی ضرورت
بچیوں کی تعلیم اور تربیت پر خصوصی زور
۔دینی اور عصری تعلیم کو ابتدائی سطح تک یکجا کرنے کا مطالبہ
۔بھارت میں رہنا اللہ کی حکمت کا حصہ، یہاں دعوت اور خدمت ہماری ذمہ داری
۔نفرت کا جواب کردار، خدمت اور حکمت سے دینا ہوگا، عداوت سے نہیں
۔وقف کی حفاظت کے لیے ایس جی پی سی طرز پر خودمختار ادارہ بنانے کا مطالبہ
۔ڈرگز کا پھیلاؤ خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، شہروں سے قصبوں تک پہنچ گیا ہے
۔کیمیکل بیسڈ ڈرگز پر فوری سروے اور والدین کی تربیت ضروری
غزہ کے مظلومین سے عملی یا کم از کم جذباتی یکجہتی کا اظہار ایمان کا تقاضا ہے

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے