किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

اورنگ آباد ایجوکیشن ایکسپو 2024 کا کامیاب انعقاد

از قلم: خان افرا تسکین
اقصیٰ حریم خان

15 دسمبر 2024 بروز اتوار، اورنگ آباد کے عام خاص میدان میں تیسرے ایجوکیشن ایکسپو کا کامیاب انعقاد کیا گیا۔ یہ ایجوکیشن ایکسپو ملت کی تعلیمی ترقی اور نوجوان نسل میں تعلیم و شعور بیدار کرنے کے مقصد سے منعقد کیا گیا تھا۔ اس ایکسپو کی ابتدا حافظ نبیل کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا ، جس میں سورۃ القیامہ کی تلاوت نے محفل کو معنوی جمال عطا کیا۔ اس کے بعد افتتاحی کلمات میں عبدلباسط صدیقی نے "مائنڈز ان موشن” کا تعارف پیش کیا اور کہا کہ اس پلیٹ فارم پر وہ تمام ذہن یکجا ہوتے ہیں جو ایک مشترکہ مقصد کے لیے کام کر رہے ہیں، یعنی تعلیم کو مسلمانوں کی ترقی کا ہتھیار بنانا۔ کیونکہ قوموں کی ترقی اور مستقبل نو نہالوں پر منحصر ہے اگر وہ تعلیم حاصل نہیں کرینگے تو پھر مستقبل بھی تاریک ہوگا ۔عبدالباسط صدیقی نے اپنی بات میں واضح کیا کہ تعلیمی ترقی صرف ایک خواب نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے، جو معاشرتی ترقی اور معاشرتی انصاف کے حصول کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ ’’مائنڈز ان موشن” کا مقصد وہ تمام ذہنوں کو یکجا کرنا ہے جو سماج کے پسماندہ طبقے کی فلاح کے لیے کام کر رہے ہیں۔ گزشتہ دو سالوں میں اس ایکسپو کے ذریعے 1 کروڑ 20 لاکھ روپے کی کتابیں فروخت کی جا چکی ہیں، جو اس پروگرام کی کامیابی کا واضح ثبوت ہے۔ اور انشاءاللہ مستقبل قریب میں ہم اور بہتر کرنے کی کوشش کرینگے ۔ ایکسپو میں مختلف معزز شخصیات نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا، جن میں ڈاکٹر انکشراؤ این. کدم (چانسلر، ایم جی ایم یونیورسٹی)، مولانا ارشد مختار (چیئرمین، الجامعہ المحمدیہ ایجوکیشن سوسائٹی، ممبئی)، اور ایڈووکیٹ فیض سید (صدر، اسلامی ریسرچ سینٹر) شامل تھے۔ ان تمام شخصیات نے اپنے خیالات میں تعلیم کی اہمیت پر زور دیا اور اسے سماج کی ترقی کے لیے نہایت ضروری قرار دیا۔ ڈاکٹر انکش راؤ این. کدم نے اپنے خطاب میں والدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "اگر ہم اپنی اولاد کی تعلیم کے بارے میں فکر مند نہیں ہوں گے تو ان کا بہتر مستقبل ممکن نہیں ہوگا۔” انہوں نے یہ بھی کہا کہ "علم کا مقصد صرف پڑھنا نہیں بلکہ دنیا اور دین کی صحیح تفہیم حاصل کرنا ہے۔” ڈاکٹر انکش راؤ نے 1983 میں ناندیڑ میں شروع کیے گئے ایک چھوٹے سے اسکول کا ذکر کیا، جو آج ایک جامع یونیورسٹی میں تبدیل ہو چکا ہے۔ انہوں نے ایم جی ایم یونیورسٹی کی جانب سے ایکسپو کے دوران 140 پودے تحفے میں پیش کرنے کا ذکر کیا، جو ایک مثبت پیغام دینے کے مترادف ہے۔ مولانا ارشد مختار نے کہا کہ "تعلیمی کمی کی وجہ سے ہم اپنی دنیا اور دین کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔” انہوں نے اسلامی تعلیمات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ "پہلی وحی ‘اقْرَأ (پڑھ) علم کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے، اور اس کا مقصد اپنے خالق کو پہچاننا اور دنیا میں بھلائی کے فروغ کے لیے علم حاصل کرنا ہے۔”
ایڈووکیٹ فیض سیدنے کہا، "تعلیم کا مقصد صرف اچھے روزگار کا حصول نہیں ہونا چاہیے، بلکہ ایسے نوجوان تیار کرنا ضروری ہیں جو اپنے معاشرے میں مثبت کردار ادا کر سکیں۔ اساتذہ کو چاہیے کہ وہ طلبہ کی تخلیقی سوچ کو پروان چڑھائیں اور انہیں محض ایک انسان نہیں بلکہ ایک اچھے شہری کی تربیت دیں۔” انہوں نے والدین کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے بچوں کو کھیلوں اور کتابوں سے محبت کرنا سکھائیں، کیونکہ یہ دونوں چیزیں ان کی ذہنی اور جسمانی نشونما کے لیے اہم ہیں۔ عبدالکریم سالار نے والدین سے درخواست کی کہ وہ اپنے بچوں کے مستقبل کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں اور انہیں صرف تعلیم ہی نہیں بلکہ کھیلوں، ثقافتی سرگرمیوں اور دیگر مفید سرگرمیوں میں بھی حصہ لینے کی ترغیب دیں۔ ان کا کہنا تھا کہ "زمین والوں سے خوف کرنے کے بجائے آسمان والوں سے ڈریں اور اپنے بچوں کی بہتر تربیت کے بارے میں سوچیں۔” انہوں نے ایک اسکول کا ذکر کیا جو 40 بچوں سے شروع ہو کر آج 20,000 بچوں کو تعلیم فراہم کر رہا ہے، اور اس کا مقصد ہر بچے کو معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے۔ ایکسپو کے انعقاد کا مقصد صرف تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا، بلکہ اس کے ذریعے ایک ایسا پلیٹ فارم فراہم کیا گیا جہاں نوجوانوں کو ایک دوسرے سے سیکھنے اور اپنے خیالات کا تبادلہ کرنے کا موقع ملا۔ اس موقع پر یہ بات بھی زیر بحث آئی کہ تعلیم ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو ہمارے معاشرے میں مثبت تبدیلی لا سکتا ہے۔ اگر ہم اپنے بچوں کی تعلیم کے بارے میں نہیں سوچیں گے تو کوئی بھی حکومت ان کی حالت بہتر کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کرے گی۔ ہمارے مسائل ایک جیسے ہیں”، انکوش راؤ کدم نے کہا۔ "جو نچلے طبقے کے لوگ ہیں، اگر ہم ان کی فلاح کے لیے کچھ نہ کریں تو یہ کوئی اچھی بات نہیں ہے۔ تعلیم ہی وہ واحد ذریعہ ہے جو ہماری ترقی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سکول کی تعلیم کا معیار بہتر کرنے کی ضرورت ہے، اور یہ کام ہمیں خود ہی کرنا پڑے گا۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب تک امت کے اندر علم تھا، وہ دنیا کے مختلف حصوں پر حکمرانی کرتی تھی۔ لیکن جہاں جہاں ہم نے تعلیم کو ترک کیا، وہاں مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔ یہی وہ وقت ہے جب ہمیں اپنے بچوں کی تعلیم پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، تاکہ وہ نہ صرف اپنے ملک بلکہ دنیا کے کسی بھی حصے میں نمایاں کردار ادا کر سکیں۔ دیل عزیز صدیقی نے شکریہ کے کلمات پیش کیے اور اس ایکسپو کے انعقاد کو ملت کی تعلیمی ترقی کی جانب ایک سنگ میل قرار دیا۔ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ اس ایجوکیشن ایکسپو میں شرکت کر کے اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اپنے بچوں کی تعلیم میں دلچسپی لیں۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے