किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

انگریزی زبان ہو یا اردو زبان بچے کو بناؤ ایک قابل انسان

تحریر:افروز روشن
ؔ 9881731786

جس طرح پھول خوشبو کے بغیر ادھورا ہے۔ ایک مچھلی پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی۔ ایک ٹرین ڈرائیور کے بغیر چل نہیں سکتی۔ ایک بس ڈرائیور کے بغیر روڈ پر دوڑ نہیں سکتی۔ ایک ہوائی جہاز پائلٹ کے بغیر پرواز نہیں کر سکتا۔ بس اسی طرح تعلیم کے بغیر انسان ترقی نہیں کر سکتا اپنے خاندان اپنا معاشرہ سدھار نہیں سکتا۔
چاہے اردو زبان ہو یا انگریزی زبان ہمیں تو صرف بچے کو تعلیم یافتہ بنانا چاہیے۔ تعلیم چاہے انگریزی زبان میں کی جائے یا مادری زبان میں کی جائے۔ زبان تعلیم یافتہ بنانے کے لیے کوئی معنی نہیں رکھتی۔
اج بھی ہمارے سامنے ہزاروں مثالیں ایسی ہیں کہ انگریزی زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے بھی سرکاری ملازمین بنے ہوئے ہیں۔ سرکاری افسران بنے ہوئے ہیں۔ اور ہماری مادری زبان اردو زبان میں تعلیم حاصل کرنے والے بھی ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں سرکاری ملازمین شاعر ہے ادیب ہے۔ ہمیں تو صرف بچے کی بھلائی کے لیے تعلیم کا انتخاب کرنا ہے۔ زبان کا انتخاب کرنا ہے کہ ہمیں اپنے بچے کو کس طرح تعلیم یافتہ بنانا ہے۔
تعلیم ہر انسان کے لیے ضروری ہے اور ہر انسان کو سیکھنا بھی چاہیے۔ اج بھی ہمارا ماشرہ تعلیم سے محروم ہیں ۔جیسی تعلیم ہمیں حاصل کرنا چاہیے ویسے نہیں کر پا رہے ہیں۔ اگر ہمیں ترقی کرنا ہے تو اپنے بچے کو چاہے وہ اردو اسکول ہو یا انگریزی اسکول اسے ضرور اچھی تعلیم دلانا چاہیے۔ ہمیں اپنے بچوں کے مستقبل کا خیال رکھ کر ہمیں اسے تعلیم یافتہ بنانے کی ہر گھڑی کوشش کرنی چاہیے۔ کیونکہ ایک تعلیم یافتہ انسان اپنے گھر اپنے خاندان اپنے معاشرے کو ترقی کی راہ پر لاکر کھڑا کرسکتا ہے۔
تعلیم کی حرص کرنا:
اج ہم سب کو چاہیےکہ تعلیم کے میدان میں ہمیں ایک دوسرے سے سبقت لے جانا ہے۔
ہمیں دوسروں کے مقابلے میں کامیاب بننا ہے۔ ہمیں کسی انسان کی دولت٬ شہرت٬ عزت سے نہیں بلکہ تعلیم کے میدان میں ایک دوسرے کا حرص کرنا چاہیے۔ یہ ہماری منصوبہ بندی پہلے ہی کر لینا چاہیے۔ اپنے بچے کا ذہن بچپن ہی سے کسی ایک فیکلٹی کو چن لینا چاہیے کہ ہمیں ڈاکٹر بننا ہے یا انجینیئر بننا ہے یا ٹیچر بننا ہے پائلٹ بننا ہے مارکیٹنگ کرنا ہے ۔ اور بچے کے دل و دماغ پر یہ بٹھا دینا چاہیے اور اس میں خواہش پیدا کر دینی چاہیے کہ مجھے ڈاکٹر ہی بننا ہے٬ مجھے ٹیچر ہی بننا ہے ٬ مجھے وکیل ہی بننا ہے٬ بس یہی سوچ کر اپنا بچہ تعلیم حاصل کرنے والا بن جائے۔
خیال رکھیں :
اسکول جانے سے پہلے بچے پر خیال رکھیں کہ بچہ آج فریش ہوا ہے یا نہیں بچے کے پاس یونیفارم٬ موزے ٬جوتا ٬پین٬ پینسیل٬ بک٬ نوٹ بک٬ ٹفین ٬ پانی باٹل اور دوسری ضروری اشیاء اس کے پاس پہلے سے ہی موجود ہے یا نہیں۔
گھر واپس آنے کے بعد خیال رکھیں:
آج بچے کو اسکول میں ٹائم ٹیبل کے مطابق ہر مضمون کے استاد نے پڑھائے ہے یا نہیں۔ اس کا بیگ کھول کر نوٹ بک چیک کریں کہ اج ہمارے بچے نے کچھ لکھا ہے یا نہیں۔ اسے کون سا ہوم ورک دیا گیا ہے۔ وہ دیکھیں اور مکمل کرانے کی کوشش کرے۔ جو پڑھنے کے لیے دیا گیا ہے اسے ضرور پڑھائیں۔ جو اسکول میں پڑھایا گیا ہے اسے دوبارہ گھر پہ دو بارہ پڑھائیں۔۔۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے