किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

امریکہ ایران اور اسرائیل کی جنگ کا حصہ نہ بنے : روس کا امریکہ کو انتباہ

ماسکو :19؍جون:روس نے امریکہ کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو کسی بھی قسم کی براہ راست فوجی امداد فراہم نہ کرے، اس لیے کہ ایسا اقدام مشرق وسطی کے استحکام کو نقصان پہنچائے گا۔روسی وزارت خارجہ نے آج بدھ کے روز ایک بیان میں کہا کہ "ہم امریکا کو خبردار کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل کو براہ راست فوجی امداد فراہم نہ کرے، حتی کہ اس بارے میں سوچے بھی نہ”۔روسی نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے خبردار کیا کہ امریکا کی جانب سے اسرائیل کو براہ راست فوجی امداد ممکنہ طور پر مشرق وسطی کی صورت حال کو بنیادی طور پر عدم استحکام کا شکار کر سکتی ہے، جب کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان چھٹے دن بھی فضائی حملوں کا تبادلہ جاری ہے۔روسی خبر رساں ایجنسی "انٹرفیکس” نے ریابکوف کے حوالے سے کہا کہ روس امریکا کو ایسی امداد فراہم کرنے یا اس پر غور کرنے سے خبردار کرتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ماسکو اسرائیل اور ایران دونوں کے ساتھ رابطے میں ہے۔بدھ کے روز ہزاروں افراد ایرانی دار الحکومت تہران سے فرار ہو گئے۔ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے لوگوں سے تہران چھوڑنے کی اپیل کی تھی۔ ایک ذریعے کے مطابق ٹرمپ ان اختیارات پر غور کر رہے ہیں جن میں ایران کے جوہری مقامات پر اسرائیل کے ساتھ مل کر حملہ کرنا شامل ہے۔ایران اور اسرائیل نے نئے میزائل حملوں کا تبادلہ کیا، حالاں کہ امریکی صدر نے ایران سے "غیر مشروط ہتھیار ڈالنے” کا مطالبہ کیا تھا۔اسرائیل میں تل ابیب کی فضاں میں دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں۔ فوج نے کہا کہ بدھ کی صبح کے پہلے دو گھنٹوں میں ایران کی جانب سے دو بار میزائل داغے گئے۔ایک اسرائیلی فوجی عہدے دار نے کہا کہ پچاس لڑاکا طیاروں نے گزشتہ شب تہران میں تقریبا 20 اہداف کو نشانہ بنایا، جن میں خام مال، اجزا اور میزائل سازی کے نظاموں کو تیار کرنے والے مقامات شامل تھے۔ایرانی حکام نے اعلان کیا ہے کہ جمعہ سے شروع ہونے والی اس جھڑپ میں اب تک 224 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ تاہم حکام نے گزشتہ کئی دنوں سے اعداد و شمار کی تجدید نہیں کی ہے۔ اسرائیلی حکام نے کہا کہ ایران نے جمعہ کے بعد سے اسرائیل کی جانب تقریبا 400 میزائل داغے، جن میں سے تقریبا 40 فضائی دفاعی نظام کو چیرتے ہوئے گرے، جس کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک ہوئے، اور تمام کے تمام عام شہری تھے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، ایک با خبر ذریعے نے بتایا کہ ٹرمپ اور ان کی ٹیم متعدد آپشنوں پر غور کر رہے ہیں، جن میں ایران کے جوہری مقامات پر اسرائیل کے ساتھ مل کر حملے کرنا بھی شامل ہے۔وائٹ ہاس کے ایک اہل کار نے بتایا کہ ٹرمپ نے منگل کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو سے ٹیلیفون پر بات کی، اور اسی دوپہر قومی سلامتی کونسل کے ساتھ 90 منٹ کی اہم ملاقات بھی کی تا کہ تنازع پر بات چیت کی جا سکے۔منگل کے روز، سوشل میڈیا پر بیانات کے ایک سلسلے میں ٹرمپ نے صراحت کے ساتھ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کو قتل کرنے کی بات کی، اور تہران سے "غیر مشروط ہتھیار ڈالنے” کا مطالبہ دہرایا۔تین امریکی حکام نے برطانوی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ امریکا مشرق وسطی میں مزید لڑاکا طیارے تعینات کر رہا ہے، اور دیگر جنگی طیاروں کی تعیناتی میں توسیع کر رہا ہے۔ امریکا نے اب تک تنازع میں براہ راست مداخلت نہیں کی، بشمول ان میزائلوں کو مار گرانے میں مدد جنھیں اسرائیل پر فائر کیا گیا تھا۔ایران پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ اگر واشنگٹن اس جنگ میں شریک ہوا تو وہ امریکی اڈوں کو نشانہ بنائے گا۔ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ امریکی انٹیلی جنس رپورٹوں کے مطابق ایران نے کچھ بیلسٹک میزائل لانچنگ پلیٹ فارم منتقل کیے ہیں، تاہم یہ واضح نہیں کہ ان کا ہدف امریکی افواج ہیں یا اسرائیل۔اسرائیل نے اپنی تاریخ کی سب سے بڑی فضائی جنگ جمعے کے روز اس وقت شروع کی جب اس نے کہا کہ اسے اندازہ ہو چکا ہے کہ تہران جوہری ہتھیار بنانے کے قریب پہنچ چکا ہے۔اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے زور دیا ہے کہ جب تک ایران جوہری ہتھیاروں کی تیاری بند نہیں کرتا، وہ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اسرائیلی حملے اس وقت رک سکتے ہیں جب ایران افزودگی کی سرگرمیوں پر سخت پابندیاں تسلیم کرے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے