किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

اسرائیل اور امریکہ کی مسلسل دہشت گردانہ کارروائی اور اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی چہ معنی دارد ۔۔۔۔۔۔!!

ظالم و جابر حکمرانوں کو ماضی سے درس عبرت حاصل کرکے اپنی مجرمانہ روش کو تبدیل کرنا ہوگا ورنہ ۔۔۔۔۔۔۔!!!

تحریر: حبیبہ اکرام (ممبئی)

دنیا کی تاریخ میں کئی ظالم و جابر حکمرانوں اور بادشاہوں کی طاقت ، دبدبہ اور پھر ان کے بدترین انجام کا تذکرہ ملتاہے.جس نے طاقت اور غرور کے نشہ میں خود کو خدا سمجھ لیا لیکن اس کی خدائی لمحوں میں ختم ہوگئی اور دنیا آج تک ان کے بدترین انجام کیلئے جانتی ہے ۔ اسی دنیا میں کبھی شداد کی بادشاہت تھی جس نے یہ دعوی کردیا کہ وہ خدا ہے ، وہی سب سے طاقتور ہے اور پھر دنیا نے اس کا بھی بدترین حشر دیکھا ، جو خود کو سب سے طاقتور ، سب سے سپرور پاور سمجھ رہاتھا ایک مچھر سے بھی نجات حاصل نہیں کرسکا اور بدترین انجام کا شکار ہوکر ظالم حکمرانوں کے درس بن گیا۔ اس دنیا میں فرعون ،ہامان اور قارون کا انجام بھی سبھی کیلئے درس عبرت ہونا چاہیئے ۔ طاقت،عقل اور دولت کے نشہ میں فرعون اور اس کے ساتھیوں نے خود کو خدااور کائنات کا خالق سمجھ لیا تھا ۔ اقتدار کا نشہ چڑھنے کے بعد رعایا اور عوام پر ظلم وستم ڈھانا شروع کردیاتھا لیکن کے فرعونوں کا عبرتناک حشر آج دنیا کے سامنے ہے ۔
گزشتہ ایک برس سے زائد عرصہ سے فلسطین پر ہونے والے ظلم و ستم اج بھی لوگوں کے سامنے موجود ہیں ۔ فلسطین کے بے گناہ باشندے پانی کے لیے کھانے کے لیے اج بھی ترس رہے ہیں ۔ ان کے گھروں پر بارود گرا کر ان کے گھروں کو تباہ و برباد کر دیا گیا ہے ۔چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں اور ان والدین کو بھی چھین لیا گیا اج نہ جانے معصوم بچے یتیم ہو کر رہ گئے ہیں ۔جتنا ظلم و ستم فلسطینی باشندوں پر ہو رہا ہے اس کی نظیر کہیں اور نہیں ملتی۔ اسرائیل نے فلسطینی باشندوں پر ظلم و ستم کے وہ پہاڑ توڑے کہ ان پر قیامت صغریٰ ٹوٹ پڑی۔فلسطین کی تباہی و تاراجی کا منظر آنے والے کئی برسوں تک لوگوں کی ذہنوں میں گردش کرتا رہے گا۔۔ فلسطین کے درد کو جب سوشل میڈیا کے ذریعے لوگو تک پہنچتا ہے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ روح جسم سے باہر ہو گئی ہو۔ فلسطین کے باشندے کم و بیش ایک سال سے زاید عرصہ سے مصیبت جھیل رہے ہیں ۔ سارا عالم اسلام گواہ ہے انہوں نے صبر و ضبط اور بلند حوصلگی کا جو مظاہرہ کیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے۔ فلسطینی عوام نے یہ بھی بتایا کہ صبر میں کتنی طاقت ہوتی ہے۔انہوں نے موت کو گلے لگانا منظور کیا مگر اسرائیلیوں کے سامنے جھکنا منظور نہیں کیا ہے ۔امریکہ اسرائیل کی حمایت کر کے فلسطینیوں کیلئے مسائل پیدا کر رہا ہے۔ فلسطین پوری دنیا کا مسئلہ بن چکا ہے لیکن حیرت کا مقام ہے کہ انسانیت کا درد رکھنے والوں کے ساتھ ساتھ اسلامی دنیا خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔
کہتے ہیں خدا کی لاٹھی میں اواز نہیں ہوتی ہاں مگر جب آواز نکلتی ہے تو دور بہت دور تک سنائی دیتی ہے۔ شاید خدا کی بے آواز لاٹھی میں ایران نامی آواز کی بازگشت سنائی دے رہی ہے ۔ایران نے اسرائیل پر لگاتار اپنے کئی بارود کے گولے اسرائیلی شہروں پر اس طرح برسائے ہیں کہ اسرائیلی عوام خود جنگ بندی کے نعرے لگانے پر مجبور ہو گئی ہے ۔جب ان کے گھر جلے تو معلوم ہوا کہ گھر کا جل جانا اور بے گھر ہو جانا کتنا تکلیف دہ ہوتا ہے۔ فلسطین پر ہونے والے ظلم و ستم کا حساب ایران لینے پر آمادہ ہے مگر انکل سام ہے کہ اپنی عیاری اور مکاری کا مظاہرہ کرتے ہوئے خود ایران پر حملہ کرنے کی دھمکی دے رہا ہے ۔یہاں اس حقیقت کا اعتراف بھی ضروری ہے کہ اقوام متحدہ ایک ایسا ڈھال،جو صرف اسرائیل، امریکہ اور مغربی طاقتوں کے مفادات کو تحفظ دیتا ہے، جب کہ مظلوم اقوام کے خون سے بنی انسانیت کی چیخوں کو "ویٹو پاور” کے تلے کچل دیتا ہے۔اقوام متحدہ نے صیہونی ریاست اسرائیل کے قیام میں نہ صرف ناپاک کردار ادا کیا،، بلکہ گزشتہ 78 برس سے فلسطینی ریاست کے قیام میں سب سے بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔۔ ہر بار جب فلسطینی عوام پر اسرائیلی بمباری ہوتی ہے،، ہر بار جب غزہ کا محاصرہ انسانی بحران میں بدلتا ہے،،، اقوام متحدہ کا ضمیر ویٹو کے نیچے دم توڑ جاتا ہے یہی کھیل مسئلہ کشمیر پر بھی جاری ہے۔۔۔لیکن جب بات ایران کی ہو تو ایٹمی توانائی کے پرامن حق کو بنیاد بنا کر صرف ایک خفیہ کمرے کی "قرارداد” پر ایران کے خلاف پابندیاں،حملے، اور بین الاقوامی میڈیا پر منفی مہم کا طوفان برپا کر دیا جاتا ہے۔اسسرائیل اور مغربی قوتیں ایرانی تیل، بجلی گھروں، میڈیا ہاؤسز ایئرپورٹس،حتیٰ کہ ہر ایک ذخائر تک کو نشانہ بناتی ہیں اور اقوام متحدہ ؟ خاموش تماشائی آخر کیوں؟ میں اقوام متحدہ کا سخت خلاف ہوں اس سے الگ ہونا بہتر ہے،، کیوں کہ یہ مسلمانوں کے لیے نہیں ہے۔ اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق ایران کو دفاع کا پورا حق حاصل ہے لیکن جی سیون ممالک کا ٹولہ صرف اسرائیل کو "دفاع کا حق” دیتا ہے۔ کیا یہ عالمی انصاف ہے یا سامراجی بدمعاشی؟؟ اگر امریکہ اور اقوام متحدہ اسرائیل کو کھلا لائسنس ٹوکل دے سکتے ہیں کہ وہ فلسطین، لبنان، شام اور ایران پر چڑھ دوڑے تو پاکستان کیوں اپنے تاریخی و قانونی علاقوں جیسے جموں و کشمیر،کارگل اور جوناگڑھ کو حاصل کرنے کے لیے اسی منطق کا استعمال نہیں کر سکتا؟ کیا اقوام متحدہ کے قوانین الہامی ہیں ؟ سوال تو بنتا ہے ؟ نہیں! یہ سامراجی طاقتوں کے تیار کردہ اصول ہیں جو ہر اس قوم کو روکتے ہیں جو حق، آزادی اور خودمختاری کی بات کرتی ہے، خصوصاً اگر وہ مسسلمان ہو۔ اقوام متحدہ، جو اسلام دشمن ایجنڈے کا فریق بن چکا ہے، اب مزید قابلِ اعتبار نہیں۔اب وقت ہے فیصلہ کن اقدام کا، اگر اسرائیل اپنے اردگرد دفاع کے نام پر دہشت گردی پھیلا سکتا ہے۔ تو تمام مظلوم مسلم ممالک کو بھی چاہیے کہ وہ اسی منطق پر عمل کریں اور اپنے جائز حقوق کے "حصول” کے لیے ٹھوس "عملی اقدامات” کریں ورنہ یہ اقوام متحدہ جیسا ادارہ، جو لیگ آف نیشنز کیطرح عالمی امن میں ناکام ہو چکا ہے،اسے خیر باد کہہ دینا ہی بہتر ہے۔مظلوم ممالک کو چاہیے کہ وہ نہ صرف اقوام متحدہ کے کردار پر شدید نظرثانی کرے،،، بلکہ اس سامراجی ادارے سے فوری علیحدگی پر سنجیدگی سے غور کرے،

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے