किया अप भी अपने न्यूज़ पेपर की वेब साईट बनाना चाहते है या फिर न्यूज़ पोर्टल बनाना चहाते है तो कॉल करें 9860450452 / 9028982166 /9595154683

اسرائیلی جلادوں کے قیدیوں پر مظالم، اسیران کو پسلیاں توڑنے، بجلی کے جھٹکوں، فاقہ کشی اور مہلک بیماریوں کا سامنا

راملہ :22؍جولائی:قابض اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی اسیران پر ہونے والے مظالم کی تفصیلات ایک بار پھر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے لگی ہیں۔ فلسطینی قیدیوں کے حقوق کی نگرانی کرنے والے ادارے "اسیران کلب نے ایسے چشم کشا انکشافات کیے ہیں جو نہ صرف انسانی حقوق کی کھلی پامالی کا بین ثبوت ہیں بلکہ فلسطینی قوم کے خلاف جاری منظم نسل کشی کی بھی عکاسی کرتے ہیں۔ادارے کی جانب سے پیر کے روز صحافیوں کو فراہم کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جولائی کے پہلے نصف میں وکلا نے متعدد جیلوں کا دورہ کیا جہاں انہوں نے قیدیوں سے براہ راست ملاقاتیں کیں۔ ان ملاقاتوں میں سامنے آنے والی گواہیاں ناقابلِ تصور حد تک دردناک تھیں۔قابض اسرائیلی انتظامیہ نے فلسطینی اسیران پر بدترین تشدد روا رکھا ہوا ہے۔ قیدیوں کے جسموں پر ربڑ کی گولیاں برسائی جا رہی ہیں، ان کی پسلیاں توڑی جا رہی ہیں، بجلی کے جھٹکے دیے جا رہے ہیں اور سگریٹ ان کے جسموں پر بجھائے جا رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ انہیں جان بوجھ کر فاقہ کشی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، طبی سہولیات سے محروم رکھا جا رہا ہے اور جِلدی بیماریوں خصوصا "خارش جیسی متعدی امراض ان کے درمیان تیزی سے پھیل رہی ہیں۔کلب برائے اسیران نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ اس وقت 10 ہزار 800 سے زائد فلسطینی قابض اسرائیلی جیلوں میں قید ہیں جن میں بچے، خواتین اور بیمار افراد بھی شامل ہیں۔ ان میں سے متعدد کی زندگیاں مسلسل خطرے میں ہیں کیونکہ انہیں نہ صرف جسمانی اذیتیں دی جا رہی ہیں بلکہ نفسیاتی طور پر بھی تباہ کیا جا رہا ہے۔ادارے نے بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس وقت خاموش تماشائی نہ بنیں اور قابض اسرائیلی ریاست کے ان جرائم پر اس کے رہنماں کو جوابدہ ٹھہرائیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ وہ قابض اسرائیل کو حاصل عالمی استثنا ختم کرے، تاکہ ظلم کرنے والے ہاتھ قانون کی گرفت میں آ سکیں۔نادی الاسیر کا کہنا ہے کہ قابض اسرائیل نے ان جرائم کو مزید وسعت دینے کے لیے غزہ میں جاری نسل کشی کے آغاز کے بعد سے کئی خفیہ جیلیں اور عقوبت خانے فعال کر دیے ہیں۔ ان میں "راکفیٹ، "سدی تیمان، "عناتوت اور "عوفر کے کیمپ شامل ہیں جو اب باقاعدہ ٹارچر سینٹر بن چکے ہیں۔واضح رہے کہ قابض اسرائیل نے امریکہ کی مکمل پشت پناہی سے 7 اکتوبر سنہ2023 سے غزہ کی پٹی میں ایک وحشیانہ نسل کشی کا آغاز کیا ہے جس کے دوران اب تک دو لاکھ سے زائد فلسطینی شہید یا زخمی ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ اس کے علاوہ گیارہ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں، جب کہ لاکھوں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور سیکڑوں فاقہ کشی کا شکار ہو کر زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ وسیع پیمانے پر تباہی کی یہ لہر اب قیدیوں کے اذیت خانوں تک جا پہنچی ہے جہاں ظالم صہیونی ریاست اپنی سفاکیت کے تمام حدیں پار کر رہی ہے۔فلسطینی قیدیوں پر ڈھائے جانے والے یہ مظالم نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ انسانی ضمیر کے منہ پر طمانچہ بھی ہیں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ عالمی برادری ان اندوہناک مظالم پر خاموشی توڑ کر عملی اقدامات کرے۔

Shaikh Akram

Shaikh Akram S/O Shaikh Saleem Chief Editor aitebar news, Nanded (Maharashtra) Mob: 9028167307 Email: akram.ned@gmail.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے